پڈعیدن ( نامہ نگار) سیٹھارجہ کے نواحی گاؤں پیر پسایو کی رہائشی خاتون لہری عرف فاطمہ نے اپنی ماں پھولی بھائی کیول مل بھیل اور کرشن مل بھیل کے ہمراہ پریس کلب پڈعیدن پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سال قبل میں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے گاؤں پیر پسایو کے نوجوان اختیار اسلامی سے کورٹ میں پسند کی شادی کی جس کے بعد میرے رشتہ داروں نے اختیار اسلامی پر اغواء کا مقدمہ درج کرایا اس بات پر میرے شوہر نے مجھے سے ناراض ہوکر مجھے پر ظلم کرنا شروع کردیا اور آئے روز تشدد کا نشانہ بناتا، اور اپنے بھائیوں مختیار حسن، شاہنواز اور رشتہ داروں غوث بخش، محمد حسن، امداد علی، سمیت دیگر سے ناجائز تعلقات قائم کرنے پر مجبور کرتارہا ہے۔ متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا کہ شوہر اس کے بھائی اور رشتہ دار آٹھ ماہ تک مسلسل جنسی تشدد کرتے رہے ہیں اور میرا ہمل بھی زائعیا کروادیا ہے، جس پر میں وہاں سے موقع پا کر پھاگ کر اپنی ماں کے گھر پڈعیدن پہنچ گئی ہوں ، اب شوہر اور اس کے بھائی گزشتہ رات اسلح لے کر مجھے اغواء کرنے آئے تھے ہمارے شور مچانے پر اہلے محلہ نے مجھے بچایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم بہت غریب لوگ ہیں پولیس اطلاع کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کررہی ہے ،انہوں نے آئی جی سندھ ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد عرفان بلوچ ایس ایس پی الطاف حسین لغاری سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے ساتھ ظلم کرنے والے افراد نے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔