لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے اٹھارہ منٹ کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے ترجمان وزیر اعلی پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا پنجاب کے ایوان میں پولیس کو بلا کر ارکان اسمبلی کو مارا پیٹا گیا۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیے گئے۔ جوابات صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ نے دیئے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ محکمہ جات کی جانب سے سوالوں کے جوابات کی تاخیر پر کمیٹی تشکیل دینی چاہیے، جوابات آ جاتے ہیں لیکن اسمبلی سیکرٹریٹ میں پڑے رہتے ہیں۔ اسمبلی اجلاس کے دوران کوئٹہ کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ن لیگ رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ باغبان پورہ تھانے سے جو تفصیلات لی گئی ہیں کیا وہ درست ہیں، میں بتا سکتی ہوں کہ کہاں کہاں اس تھانے کی حدود میں منشیات فروشی ہو رہی ہے ، جس پر راجہ بشارت نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے جو بھی جواب آتا ہے منسٹر اس کو اون کرتا ہے، پولیس جب کارروائی کرتی ہے کچھ دیر کے لیے منشیات فروشی رک جاتی ہے، جب وہ منشیات فروش گرفتاری کے بعد رہا ہو کر آتے ہیں وہ پھر یہ کام شروع کر دیتے ہیں، معزز ممبر رہنمائی کریں۔ سبطین خان نے وقفہ سوالات کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ وقفہ سوالات اسمبلی کارروائی کی روح ہے، تاخیر سے جواب آنے پر سوال کی افادیت ختم ہو جاتی ہے۔ محکمہ جات سے سوالات کے بروقت جوابات دریافت کرنے کے لئے کمیٹی بنا دیتے ہیں۔ پریس گیلری سے صحافیوں نے ٹوکن واک آؤٹ کیا۔ سپیکر نے اراکین اسمبلی، فیاض الحسن چوہان اور چودھری عدنان کو صحافیوں کو منانے کے لیے بھیجا۔ صوبائی وزیر فیاض الحسن کی یقین دہانی پر صحافیوں کا بائیکاٹ ختم کردیا۔ نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے سردار اویس لغاری نے کہا کہ ایجنڈے میں آئینی بحران، مہنگائی اور امن و امان پر بحث بھی رکھی گئی ہے، امید ہے آنے والے دنوں میں اس پر بحث ہو گی۔ بیس جولائی کو جو الیکشن ہوا جس کے نتیجے میں آپ اس نشست پر موجود ہیں، ایک انتظامی غلطی کی وجہ سے ہمارے پانچ ممبران کو اس وقت کے پریزائیڈنگ افسر نے پندرہ نشستوں کے لیے ایوان میں آنے سے روکا ہے، آپ سے گزارش ہے رولنگ دیں کہ ان پانچ ممبران کو جب تک آپ کی موجودگی میں سنا نہیں جاتا اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے، ایک دن کا پریزائیڈنگ افسر پانچ ممبران کو پندرہ نشستوں کے لیے کیسے روک سکتا ہے، جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ نے الیکشن کو چیلنج کیا ہوا ہے، میں اس درخواست کو نکلواتا ہوں اور سیشن کے بعد فیصلہ کرتے ہیں، تھوڑا سا صبر اور حوصلہ کریں میں جلد بازی میں کوئی رولنگ نہیں دینا چاہتا، جیسے ڈپٹی سپیکر نے دس ووٹ اڑا دئیے تھے، جلد بازی والے آرڈرز غلط ہو جاتے ہیں تھوڑا انتظار کریں، پریزائیڈنگ افسر کو متنازعہ نہ بنائیں، میں جلد بازی میں جیب سے خط نکال کر نہیں دیکھا سکتا، پانچ بندوں نے اگر کوئی خلاف ورزی نہیں کی تو وہ آ جائیں گے۔ رکن اسمبلی امین اللہ خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پورے پنجاب میں جانوروں میں لمپی سکن بیماری آئی ہوئی ہے بد قسمتی سے اس کی ابھی تک ویکسین نہیں آئی، غریب لوگ ہیں ان کی مدد کی جائے، اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کردی گئی جس پر پر پانچ منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں، سپیکر نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کر دیا، لیکن حکومت پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ اجلاس آج16 اگست بروز منگل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
5ارکان کی واپسی کیلئے رولنگ دیں ، ن کیگ : جیب سے خط نہیں نکال سکتا، سپیکر
Aug 16, 2022