قومی اسمبلی ، شدید سیلاب کے با و جود کروڑوں روپے جشن آزادی پر لگا دئیے، ارکان کا احتجاج


اسلام آباد (نامہ نگار) اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے ملک میں شدید سیلاب کے باوجود جشن آزادی کی تقریبات پر کروڑوں روپے کے اخراجات اور ناچ گانوں کے پروگراموں پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورا بلوچستان ڈوب گیا، ایک والد نے گھر کا کرایہ نہ ہونے پر بچیوں کو ذبح کردیا اور ہم نے کروڑوں روپے ناچ گانوں پر اڑا دئیے، ''کیا ہم واقعی زندہ قوم ہیں''۔ بچوں کی  علامتی اسمبلی میں مدارس اور دور دراز علاقوں کے بچوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔ کیا قومی اسمبلی بڑے شہروںکی اسمبلی ہے۔ قومی اسمبلی میں انٹر گورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشن بل 2022 اور پاکستان ٹوبیکو آرڈیننس 1968ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیے گئے۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی، جے یو آئی کے رہنما مولانا جمال الدین اور جی ڈی اے کی رہنما سائرہ بانو نے نکتہ اعتراضات پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی یوم آزادی کی گولڈن جوبلی تقریبات پر ہونے والے اخراجات کو لے کر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ملک میں شدید سیلاب، غربت، خودکشی کے واقعات کے تناظر میں سائرہ بانو نے کہاکہ کیا ہم واقعی زندہ قوم ہیں۔ کروڑوں روپے چراغاں، آتش بازی، ناچ گانوں پر لگا دئیے گئے  کیا یہ کروڑوں روپے  فلڈ ریلیف فنڈ میں نہیں دئیے جاسکتے تھے۔ اصراف ہوا ہے، اچھا ہوتا کروڑوں روپے سیلاب زدگان کو دے دیتے۔ زندہ قومیں سیلابوں کے موقع پر آتش بازی اور چراغاں نہیں کرتیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یوم آزادی کی تقریب میں کنونشن سنٹر میں جو پروگرام ہوئے قوم کی توہین ہے، قوم کی بچیوں، بیٹیوں کو نچوایا گیا۔ کیا آزادی اس لئے حاصل کی گئی تھی۔ میں اس پر احتجاج کرتا ہوں۔ وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیے، مشکل معاشی حالات ہیں۔ ہم اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعت کے رہنما مولانا جمال الدین نے کہا کہ بچوں کی علامتی اسمبلی میں مدارس اور دور دراز کے علاقوں کے بچوں کو کیوں محروم رکھا گیا۔ سپیکر نے سب سے ذہین بچوں کو اس قابل نہیں سمجھا کہ وہ یہاں مدعو کرتے۔ کنونشن سنٹر میں ہم شرمندہ بیٹھے تھے اور اٹھ کر چلے گئے۔ پیسے کا ضیاع ہوا ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی تین روزہ تقریبات پر تنقید سپیکر کو ناگوار گزری۔ انہوں نے اپوزیشن کو مزید بولنے کا موقع نہیں دیا جس پر جے ڈی اے کی رکن سائرہ بانو نے کورم کی نشاندہی کردی گئی۔ کورم پورا نہیں تھا اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی نے بین الحکومتی  تجارتی لین دین بل 2022 اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کر لئے۔ اپوزیشن اور سپیکر میں جھڑپ کے دوران اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اپوزیشن کے ساتھ کھڑے نہیں نظر آئے اور ان کیلئے نہ بولے۔ جبکہ کورم کی نشاندہی کے دوران بھی تحریک انصاف کے ارکان اپوزیشن میں ہو نے کے باوجود ایوان میں بیٹھے رہے۔ قومی اسمبلی میں انٹر گورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشن بل 2022 متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کا بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی میں پاک فوج کے شہید ہونے والے 4 جوانوں اور رحیم یار خان ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے 13 افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...