راولپنڈی اسلام آباد میں مختلف جامعات سے منسوب جعلی ڈگریوں کی بازگشت عام تھی۔ تعلیمی حلقے عرصے سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ایسے جعل سازوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے جو چند ٹکوں کی خاطر طلباء کے مستقبل اور والدین کے آرام وسکون سے کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد پولیس نے اسریٰ یونیورسٹی کی جعلی ڈگریاں چھاپ کر محض 20 ہزار روپے میں فروخت کرنے والے گینگ کا ایک رکن پکڑا دیگر نامزد ملزمان کی گرفتاری اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پتہ چلا ہے کہ یہ ملزمان خود کو جامعہ کا ملازم ظاہر کرکے مجبور طلباء کو پہلے شیشہ میں اتارتے اور پھر انہیں ٹریپ کرکے جعلی ڈگری تھما دیتے۔ ملزمان کا قانون کی گرفت میں آنا اس لئے بھی ضروری تھا کہ جڑواں شہروں میں یہی گینگ مسلسل اپنے پیر پھیلا رہا تھا۔ سماج میں نوجوان ویسے ہی ملازتوں سے دور ہیں، سیاسی جماعتیں نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہیں مگر اقتدار میں آنے کے بعد اپنے ہی وعدہ پر عمل درآمد کا انہیں وقت نہیں ملتا ، تازہ مثال سابق حکومت تھی جس نے ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر’’ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا‘‘ حکومت نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کرے تو شرارتی عناصر کو اس قسم کے جعل سازی کی جرات نہ ہو۔ جعل ساز اپنی مذموم حرکتوں سے مایوس طلباء کو سبز باغ دکھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو علمی وتعلیمی’’ دہشت گردوں‘‘ سے سختی سے نبٹنا چاہیے۔
جعلی ڈگریاں طباعت کرنے والے پولیس حراست میں
Aug 16, 2022