لاہور (کامرس رپورٹر) شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ ملک میں ضرورت سے زائد سٹاک کے معاملے پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دی جائے اور متعلقہ حکام کو فالتو چینی کی برآمد کی اجازت کے حوالے سے انتظامات کرنے کی ہدایت کی جائے۔ اس امر کا اظہار پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری محمد ذکا اشرف اور صوبائی چیئرمینوں کی جانب سے وزیرِاعظم شہباز شریف کو ارسال کئے جانے والے خط میں کیا گیا ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پچھلے کرشنگ سیزن کے آغاز سے حکومت کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اپریل 2022ء میں کرشنگ سیزن کے اختتام پر ملک میں کثیر مقدار میں فالتو چینی کے ذخائر موجود ہوں گے۔ اس دعوی کی تصدیق ایف بی آر اور دیگر حکومتی اداروں نے بھی اپنے اعدادوشمار کے مطابق کی ہے کہ پاکستان میں اس بار ریکارڈ 8 ملین ٹن چینی کی پیداوار ہوئی ہے۔ پاکستان بھر میں چینی کی کل کھپت 6 ملین ٹن تک ہوتی ہے جبکہ اس بار شوگر ملوں نے 2 ملین ٹن فالتو چینی بنائی ہے۔ اگر 31 جولائی، 2022 تک کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو ملوں کے پاس ابھی بھی 3 ملین ٹن تک چینی کا ذخیرہ موجود ہے۔ اور یہ اْس سٹاک سے زائد ہے جو کہ مارکیٹ میں ریٹیلرز کے پاس موجود ہے۔ اگر چینی کی موجودہ کھپت سے اندازہ لگایا جائے تو نومبر میں اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز تک ملک میں 1.8 ملین ٹن تک چینی استعمال ہو گی۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز سے قبل پاکستان میں 1.2 ملین ٹن فالتو چینی کا ذخیرہ موجود ہو گا۔ چینی کی پیداوار تقریباً 3.0 ملین ٹن تک ہونے کی توقع ہے۔ ان سب حقائق کے بعد حکومت کو چاہئے کہ اس فالتو چینی کو مرحلہ وار برآمد کرنے کی فوری اجازت دے تاکہ شوگر ملوں میں اگلے کرشنگ سیزن کیلئے سرمایہ اور سٹاک کیلئے مناسب جگہ کا انتظام کیا جا سکے۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن حکومت کو متعدد بار یہ یاد دہانی کروا چکی ہے کہ فالتو چینی کا سٹاک ملوں کیلئے سنگین مالی بحران کا باعث بن رہا ہے جس کا براہِ راست اثر گنے کے کاشتکاروں پر بھی پڑ رہا ہے۔
چینی برآمد
حکومت فالتو چینی برآمد کی اجازت دے‘ شوگر ملز کا وزیراعظم کو خط
Aug 16, 2022