آیت الکرسی کی کرامات

بچپن سے اپنے بزرگوں سے سنتے چلے آئیں ہیں کہ آیت  الکرسی پڑھنے سے جان اور مال کی حفاظت ہوتی ہے۔ میری عادت ہے کہ صبح اٹھ کر اور رات سونے سے پہلے آیت الکرسی ضرورپڑھتا ہوں ۔ کئی مرتبہ موت کو بہت قریب سے دیکھا اور  اللہ کے فضل اور آیت الکرسی کی برکت سے محفوظ رہا۔ کچھ واقعات قارئین کے لیے تحریر کررہا ہوں۔یہ 1970ء کا واقعہ ہے میں بلوچستان کے شہر مستونگ جو قلات ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر ہے میں ایکسٹر اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات تھا۔ سرکاری جیپ میں سفر کررہا تھا۔ راستہ میں ایک دوست کو پیدل جاتے ہوئے دیکھا تو اصرارکرکے گاڑی میں بٹھالیا اور خود دروازے کی جانب بیٹھ گیا۔ میں اور وہ دوست دونوں کافی دبلے پتلے تھے بڑے آرام سے بمعہ ڈرائیور کے تینوں آرام سے  اگلی سیٹ پر بیٹھ  گئے۔ جیپ پوری رفتار سے رواں دواں تھی۔ ایک موڑ پر میری کہنی دروازے کے ہینڈل پر لگنے سے دروازہ کھل گیا۔ میرے دوست نے بڑی پھرتی سے میرے کوٹ کا کالر پکڑ لیا اور اب صورت حال یہ تھی کہ میں ہوا میں تھا۔ میرے دوست اور خود میرے منہ سے خوف کی وجہ سے کوئی آواز نہیں نکلی‘ خود ہی ڈرائیور کی نظر پڑ گئی اور اس نے گاڑی روک لی اس طرح میری جان بچ گئی ورنہ پہاڑی راستے پر موڑ کاٹتے ہوئے  میں نیچے کھائی میں گر جاتا تو زندہ بچنا ناممکن تھا۔
دوسرا واقعہ سوٹیئرزلینڈ کے شہر جنیوا میں 2003ء میں پیش آیا یہ میرا جنیوا کا پہلا دورہ تھا۔ ڈبلیو ٹی او کی کانفرنس میںپاکستان کی نمائندگی کررہا تھا رات کا وقت تھا میں ٹرام کی پٹری کے کنارے کھڑا دائیں جانب سے آنی والی ٹرام کے گزرنے کا انتظار کررہا تھا۔ جونہی ٹرام گزری میں نے ٹرام کی پٹری پر سے گزر کر دوسری جانب جانے کے لیے پٹری پر پاؤں رکھا تو ایک تیز ہوا کا جھونکا میرے چہرے سے ٹکرایا اور ایک تیز رفتار بس میرے منہ سے چھوتی ہوئی گزر گئی میں سکتہ کے عالم میںکھڑا کا کھڑا رہ گیا۔ موت میرے سامنے سے چند سینٹی میٹر کی دوری سے گزر گئی تھی۔تیسرا واقعہ 1978 میں پیش آیا۔ میں پلاننگ کمیشن کے نیوٹریشن سیل Nutrition Cell میں بحیثیت اسسٹنٹ چیف تعینات تھا۔ ہمارا دفتر ایمبسی روڈ پر ایک پرائیویٹ کوٹھی میں واقع تھا۔ اس زمانے  میں دفتروں کی عمارات کی بڑی کمی تھی اور چونکہ تمام دفتر سیکرٹریٹ کی عمارت میں نہیں آسکتے تھے اس لئے کرایہ کی کوٹھیوں میں دفتر قائم کر دئیے جاتے تھے۔ وہ کوٹھی بہت بڑی تھی اور اس کے بہت بڑے بڑے کمرے تھے۔ میرے کمرے میں میرے ایک ماتحت آفیسر محمد ایوب بھی بیٹھتے تھے۔ میری میز کمرے کے عین وسط میں تھی۔ دوپہر کا وقت تھا میں بڑے انہماک سے فائلوں پر کام کررہا تھا۔ ایک فائل پر دستخط کرکے فائل کو آؤٹ ہونے والی ٹرے میں ڈالنا چاہا تو میرا ہاتھ وہاںتک نہیں پہنچ رہا تھا۔ میں نے جھک کر فائل ٹرے میں ڈالی ہی تھی کہ ایک زور دار دھماکے سے میری میز کے بالکل اوپر لٹکا ہوا بہت بڑا فانوس میرے اوپر گرگیا۔ فانونس کے کچھ ٹکڑے میرے کندھے پر لگے لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہوا کہ فانوس میرے اوپر نہیں گرا۔ کیونکہ میں ایک طرف جھک کر  فائل ٹرے میں رکھ رہا تھا اگر میں اپنی نارمل پوزیشن میں ہوتا تو فانوس عین میرے سر پر گرتا اور میرے زندہ بچ جانے کا کوئی امکان نہ تھا۔ فانوس گرنے کا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اوپر کی منزل سے بھی لوگ بھاگ کر میرے کمرے میں آگئے اور مجھے زندہ دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا۔ کچھ دیر بعد ایوب صاحب نے کہا  میرا آج آپ کی پھرتی آپ کے کام آگئی آپ فانوس سے بچنے کے لیے تیزی سے ایک طرف جھک گئے ورنہ فانونس آپ کے سر پر گر جاتا۔ مجھے ہنسی آگئی میں نے انہیں بتایا کہ مجھے تو فانوس گرنے کے بعد پتہ چلا کہ فائل رکھنے کے لیے ایک طرف جھکنے کی وجہ سے میری بچت ہوگئی یہ بھی محض اتفاق تھا کہ صفائی کرنے والے نے آوٹ کی ٹرے والی ریک ذرا آگے کر دی تھی جس کی وجہ سے مجھے جھک کر فائل ٹرے میں ڈالنی پڑی بس اللہ نے مجھے بچانا تھا۔چوتھا واقعہ 1985ء میں ہوا جب میں نیدرلینڈز سے ماسٹر کرکے  واپس پلاننگ کمیشن آیا تو مجھے پلاننگ کمیشن کے پروجیکٹ اپریزل  Project Appraisal سیکشن میں تعینات کر دیا گیا یہ سیکشن بلیو ایریا اسلام آباد میں پلازہ میں واقع تھا  پلازہ کی پوری عمارت پلاننگ کمیشن نے کرایہ پر لے لی تھی اور اس کی تزئین وآرائش بھی خود ہی کرائی تھی۔ روشنی کا معقول انتظام کرنے کے لیے فلپس کمپنی کی بہت بڑے لوہے کے فریم میں چار چار ٹیوب لائٹس پر کمرے میں چھت میں نصب کر دی گئی تھیں۔میں اور میرے دوسرے ساتھی محمد شاہد ڈپٹی چیف محمد اسلم سیال کے کمرے میں کچھ فائلوں پر تبادلہ خیال کرنے چلے گئے اور کافی دیر یہ میٹنگ جاری رہی۔ جونہی ہم اپنے اپنے کمروں میں واپس جانے کے لیے صوفہ پر سے اٹھے فلپس کی ٹیوب لائٹس بمعہ فریم کے صوفے پر گر گئی جہاں ہم صرف چند سیکنڈ پہلے بیٹھے تھے۔ سیال صاحب کبھی چھت کی طرف دیکھتے تھے اور کبھی ہم دونوں کی طرف… میں اور شاہد بھی ہکا بکا رہ گئے کہ موت سے ہم چند سیکنڈ کے وقفہ سے بچ گئے تھے۔آیت الکرسی جہاں حادثات سے جان کی حفاظت کرتی ہے وہاں اس کے پڑھنے  کے اور بھی بے شمار فائدے ہیں ہر نماز کے بعد اگر آیت الکرسی پڑھی جائے تو جنت میں جگہ ملنے کے بارے میں کافی احادیث موجود ہیں۔

ای پیپر دی نیشن