اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن جج کوشہبازگِل کےجسمانی ریمانڈ کی درخواست دوبارہ سننے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق رہنما تحریکِ انصاف شہباز گل کے ریمانڈ سے متعلق درخواست پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ایڈووکیٹ جنرل کی دوبارہ جائزہ لینے کی درخواست قابل سماعت ہے۔قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق نے فیصلے میں کہا کہ سیشن جج درخواست کو قابل سماعت جان کر میرٹ پر فیصلہ کریں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن جج کو حکم دیا کہ شہبازگِل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر آج ہی سماعت کی جائے۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں ہدایت کی کہ ڈاکڑشہباز گل کی درخواست ضمانت کے ساتھ یکجا کر کے کیس کی سماعت کی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازگِل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔پراسیکیوشن نے رہنما تحریک انصاف کے جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے مجسٹریٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا تھا۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے، عدالت نے صرف قانونی نکتے کو دیکھنا ہے۔دورانِ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازگل کیس میں وکلا کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا تھا۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی ریمانڈ دینے کی درخواست کے میرٹس پر نہیں جا رہا، پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنوں گا۔ انہوں نے تو یہ بھی استدعا کر رکھی ہے کہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ ہائی کورٹ ریمانڈ تو نہیں دیتی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیش کرنا پولیس کا کام ہے اور اس کو سپروائز مجسٹریٹ نے ہی کرنا ہے۔ ملزم ہمیشہ عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔ یہ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں کہ وہ دیکھے کہ ملزم کا کتنا ریمانڈ دینا ہے۔
وکیل شہباز گل نے دلائل دیے کہ ہائی کورٹ تفتیش اورریمانڈ میں مداخلت نہیں کرسکتی جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ مداخلت کر بھی نہیں رہے۔ ابھی کیس ریمانڈ کے میرٹس پر سنا ہی نہیں رہا۔ پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنوں گا۔پٹیشنر کی جانب سے شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے بیان پر سیاق سباق سے ہٹ کر کارروائی کی گئی۔شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور کہا کہ درخواست قابل سماعت ہوئی تو میرٹ پر دلائل کی تاریخ رکھیں گے۔رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر شہباز گل کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کے دوران شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اس سے پہلے جیگ برانچ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، یہ مقدمہ جیگ برانچ نہیں حکومتی ایما پر درج کرایا گیا۔ حکومتی وزرا خود اس سے زیادہ سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔شہباز گل کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے وفاق، آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی اور ایس ایچ او سے جواب طلب کیا۔