وزیر خزانہ دوسرے ممالک میں پیسے مانگے کیا یہ ملک خوددار ہوگا؟مفتاح اسماعیل

سیاستدانوں، بزنس مینوں سمیت سب کو ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ

ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے،احسن اقبال

ماضی سے نکل کر مستقل کی طرف بڑھنا ہوگا تب ہی مسائل حل ہونگے،حالات میں بہتری لانے کے لیے ہمیں فیصلہ سازی پر توجہ دینا ہوگی،قمر زمان کائرہ

ملک میں اب مزید تجربات بند ہونے چاہئیں،تمام سیاسی جماعتیں ملکر کردا ر ادا کریں،تاجروں و دیگر کا آل پارٹیز کانفرنس برائے استحکام معیشت سے خطاب

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیاست دان، بزنس کمیونٹی سب کو اس ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک کا وزیر خزانہ دوسرے ممالک کے اداروں میں پیسے مانگے کیا یہ ملک خوددار ہوگا، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے نے کہا ہے کہ جب تک ہم مسلک ، مذہب، قبیلے اوربرادریوں کی سیاست میں پھنسے رہیں گے تب تک اس معاشرے میں جمہوریت نہیں چل سکتی ،ہم سیاست اور معیشت کو الگ نہیں کرسکتے بلکہ یہ لازم وملزوم ہیں،ماضی سے نکل کر مستقل کی طرف بڑھنا ہوگا تب ہی مسائل حل ہونگے۔،وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری اسلام آباد اور نیشنل پریس کلب کے باہمی اشتراک سے منعقدہونے والے آل پارٹیز کانفرنس برائے استحکام معیشت کے دوران کیا جس میں ملک کی تمام پارلیمانی پارٹیوں کے رہنمائوں ، غیر ملکی سفراء  اور معاشی ماہرین نے شرکت کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کسی رہنما نے شرکت نہیں کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا سیاست دان، بزنس کمیونٹی سب کو اس ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک کا وزیر خزانہ دوسرے ممالک کے اداروں میں پیسے مانگے کیا یہ ملک خوددار ہوگا،انہوں نے کہا  میں نے یہ  نہیں  کہا کہ پیٹرول  کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی،میثاق معیشت اپوزیشن تھے اور حکومت میں شہباز شریف نے آفر کی، وزیر خزانہ بنا بانڈ ہمارا ستر پیسے کا بک رہا تھاکریڈٹ ڈیفالٹ میں دنیا میں پاکستان میں چوتھے نمبر تھا،ملک کو دیوالیہ ہونے تک لے جایا گیا،,20ہزار ارب پچھلے چار سال میں قرضہ چڑھا دیا،سیاست دان بزنس کمیونٹی سب کو اس ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جب ٹیکس لگاتے چیمبر یونین کاروباری افراد احتجاج شروع کردیتے ہیں، دنیا سے قرض لیکر فیکٹریاں لگائی جائیں تو  اچھی بات ہے لیکن اگر یہی قرض لیکر پیسے کھا لیں تو پھر اسکاکیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پوری دنیا کی مارکیٹ کو ٹارگٹ کرکے اپنی چیزیں وہاں فروخت کرنی چاہیے،کھاد،گندم امپورٹ کرتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ ہم زرعی ملک ہیں۔ کانفرنس سے خطاب میں  قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ماضی میں ہم اور جانور اکٹھے رہتے تھے لیکن آج کے دور میں کافی بہتری آئی ہے دنیا کی کون سی نعمت ہے جو ہمارے پاس نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں جاپان کی بات کرتے ہیں کہ وہ ترقی کر گیا ہے جبکہ جاپان عالمی جنگوں سے پہلے بھی سائنسی حوالے سے کافی آگے تھا۔ انہوں نے کہاکہ یہ  بات حیرانی کی ہے کہ ہم پاکستا نی اسی بات کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں کہ یہ ہونا چاہیے۔ یہ بتانے  کے لیے ماہرین بہت کچھ بتا سکتے ہیں ،یہ آسان کلیہ ہے اصل چیز یہ ہے یہ کیسے ہونا چاہیے، اگرحکومت کوئی ٹیکس لگانا چاہے تو کئی پریشر گروپس اس کی مخالفت میں کھڑے ہوجائیں گے ۔ قمرزمان کائرہ نے کہاکہ میں کوئی بزنس مین نہیں ہوں، میں دو ہی باتیں جانتا ہوں کہ معاشی بہتری کیلئے یا تو ایکسپورٹ بڑھا دیں یا امپورٹ کم کردیں۔ انڈسٹری اور زراعت سیکٹرز کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں سستی بجلی دو تو وہ رقم جوڈیفیسٹ کے مد میں جائے گی وہ کہاں سے آئے گی۔ مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہاکہ سیاست اور معیشت کو الگ نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان زیادہ تر فنانس منسٹرز  بشمول موجود کے صنعت کارہی تھے جیسے شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل ۔ انہوں نے کہا  کاروباری لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ فیصلہ سازی میں کتنا حصہ سیاسی جماعتوں کا ہے اور کتنے اختیارات اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ کے پاس ہیں ،حالات میں بہتری لانے کے لیے ہمیں فیصلہ سازی پر توجہ دینی ہوگی۔ پھر بھی مایوسی والی کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مسئلہ صرف حکومتیں نہیں ہے بلکہ اسوقت معاشرے کی بقا کا مسئلہ ہے ۔ ریاست کی جانب سے عدم تحفظ کا مسئلہ ہے ہر بندہ وسائل کوچھیننے کی کوشش کررہا ہے یہ عدم تحفظ کا احساس صرف  اور صرف ریاست ہی ختم کرسکتی ہے اور اس حوالے سے ریاست کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے سرمایہ کاری اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کاروباری اداروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔  وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک کا مستقبل برآمدات سے وابستہ ہے اور زور دے کر کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے برآمدات کی قیادت میں نمو اہم ہے۔منصوبہ بندی کے وزیر نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی مارکیٹ کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے مصنوعات اور خدمات کو تیار کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو برآمدات بڑھانے کے مقصد سے خصوصی مراکز قائم کرنے چاہئیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔مشکل فیصلے کرکے اور سیاسی سرمائے کو دا پر لگا کر معیشت کو اب مستحکم راستے پر ڈال دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی ترقی ہے  اور قرضوں پر چلنے والے مالک کی خود مختاری کمپرومائز ہوجاتی ہے ۔ معیشت بچانے کے لئے سخت فیصلے کیے ہیں کیونکہ ہم نے سیاست بچانے کے بجائے معیشت بچانے کو ترجیح دی ہے اور سیاسی عدم استحکام ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تمام شعبوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔اس موقع پر پاکستان کے تاجروں نے کہا ہے کہ ہمارا ملک تجربہ گاہ بن چکا ہے، اب یہ تجربات بند ہونے چاہئیں، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا، معاشی صورتحال کسی صورت بہترنہیں ہوسکتی ۔  کانفرنس کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے صدر چیمبراسلام آباد چیمیرب آف  کامرس شکیل منیر نے کہا کہ ملکی معیشت بڑے چیلنجز سے گزر رہی ہے چیمبر آف کامرس تمام اداروں سے ملکر کرمعیشت کی بہتری کیلئے تجویز لے گی ان تجویز کی روشنی میں ملکی معیشت کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر کردار ادا کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن