بھارت: فسطائی حکومت کے خلاف بلند ہوتی آوازیں

 کشمیریات …کرن عزیز کشمیری
Kiranazizkashmiri@gmail.com
سچ چڑھ کر بول رہا ہے۔
بھارت میں مودی سرکار کی حکومت مکمل طور پر بے نقاب ہوچکی ہے۔ اور اب اندرون بھارت  بھی فسطائی حکومت کے خلاف آوازیں بلند کی جانے لگی ہیں۔بھارتی پارلیمنٹ  میں مسلمان سیاسی  جماعتوں کی طرف سے بھی اقلیتوں پر ہونے والے ظلم پر بات کی جانے لگی ہے۔ اہم امر یہ ہے کہ پڑوسی  ملک میں اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوں کا وجود خطرے میں پڑھ چکا ہے۔ اقلتیوں کے خلاف روز کی بنیاد پر ہونے والے شرمناک واقعات زباند زد عام ہیں۔ بھارتی میڈیا نے اپنی ہی حکومت کے کالے کارناموں کے خلاف خاموش رہہ کر انسانیت کا شر شرم سے جھکا دیا ہے۔ نیز نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ پوری دنیا اب یہ جان  چکی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی   جمہوریت کہلانے والا ملک درحقیقت انسانی قدروں کی  کی پامالی کرنے میں معروف ہے۔ انسانیت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔گزشتہ برسوں نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف کی جانے والی کاروائیاں بھی سرفہرست ہیں۔ ہزار سے زائد مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ واضح رہے کہ انتہا پسندوں کی طرف سے نچلی ذات کے ہندوؤں کو ہزاروں واقعات میں زندہ جلا دیا گیا۔اس ضمن میں قابل غور امر یہ ہے کہ بھارت کا اپنا سر کاری ادارہ اب یہ بات تسلیم کر رہا ہے کہ نچلی ذات کیہندوؤں  اور دیگر تمام اقلیتوں کی زندگی اجیرن ہے اور ان کا وجودخطرے میں ہے۔ یہ لوگ بھارت میں انتہائی بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اب تو ایسے واقعات رپورٹ ہورہے  ہیں جن کے مطابق بھارتی فوج میں خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں۔ انسانیت کاسرشرم سے جھکانے کے لئے یہ  تمام واقعات ہی کافی ہے کہ اب ان کے معاشرے میں عورتیں بھی محفوظ  نہیں۔ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست اتر پردیش اپنے تمام واقعات کا گڑھ ہے۔ جہاں اقلیتوں  اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر سب سے زیادہ ظلم کیا گیا ہے۔ انسانیت تڑپ رہی  ہے اور لاشیں گر رہی ہیں۔اور انسانی حقوق کی تنظیمیں غفلت کی نیند سور رہی ہیں۔آج اگر ایک ملک خطے کے استحکام کے لئے خطرے کا باعث بن رہا ہے۔تو اس امر کا اہم پہلو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ ادارے جن کا کام قتل وغارت گری کا نوٹس لینا ہے اور انسانیت کے خلاف کئے جانے والے اقدامات سے ایک ملک یا پھر دوسرے ممالک اسرائیل وغیرہ کو روکنا ہے۔غفلت برتنے کی پالیسی روا رکھے ہوئے ہیں یا یہ ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے کرتے بے حس ہوچکے ہیں۔ مقبوضۃ کشمیر  میں بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے تاہم  عالمی ادارے خاموش رہہ کر بھارت کو شے دے رہے ہیں۔کشمیری اپنے حق کے حصول کی جنگ خود لڑرہے ہیں۔مودی سرکار کے تمام جھوٹ بے نقاب ہوتے جارہے ہیں۔ بھارت کو چاہے کہ کہ یوم آزادی والے دن یوم غلامی کے طور پر منائیکہ جب  اقلیتوں کے ساتھ غلاموں والا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔تو آزادی منانے والے کا کیا مقصد ہے۔اس سچ کو تسلیم کرنے کے صرف وصرف اونچی ذات کے ہندوؤن کو آباد رکھنے کی کوششیں کی جاررہی ہیں۔ خوف کا ماحول قائم کر کے انتہا پسندوں کو فروغ دینے والی یہ حکومت اپنے دور اقتدار کی سب سے ظالم ترین  حکومت کہلائی جانے لگی ہے۔ اس ہم کو نظراندا ز نہیں کیا جاسکتا کہ بھارت کا انجام قریب ہے۔ انتہاپسندی بھارت کی تقسیم کا باعث بنے گی۔ سچ زیادہ دیر تک چھپایا نہیں جاسکتاا ور نہ ہی ظلم قائم رہہ سکتا ہے۔ مودی مخالف جماعتیں میڈیا کا کام سر انجام دے رہے ہیں اور برسر اقتدار حکومت کے کالے کارناموں کا پول کھول  رہی ہیں۔واضح رہے کہ خالصتان تحریک بھارت  کے لئے نوشتہ  دیوار بن چکی ہے۔ سکھ آزادی  حاصل کرنے  کے لئے  اپنی تحریک میں تیزی لارہے ہیں۔اور مودی سرکار ان کے اس آزادی والیجذبے سے  انتہائی خوف زدہ ہے۔بھارت سرکار  نے تحریک کچلنے کے لئے  پنجاب میں آپریشن تیز کردیا ہے۔ اور  خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں سکھ کارکنوں کو گرفتار  کرلیا ہے۔دیگر ممالک  میں آباد سکھ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے  انتہائی سنجیدہ ہیں۔ اور آزادی حاصل کرنے  کے لئے پرتول رہے ہیں۔یاد رہے کہ سچ ایک دن عیاں  ہوکر رہتا ہے۔ بھارتی فورسز  نے 1989ء میں مقبوضہ وادی میں  جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔مودی سرکار کی ہندو توا پالیسی  وعزائم  عالمی برادری کے سامنے مکمل طور پر بے  نقاب ہوچکے ہیں۔ایک مشہور کہاوت ہے کہ  آنکھیں بند کرنے سے حقیقت چھپ نہیں سکتی۔انسانی حقوق کی تنظمیں  خاموش رہہ کر بھارت کو ظلم کرنے کی آزاد ی کا سٹیفیکیٹ نہیں دے سکتی۔اس حکومت کے کالے قوانین کی بدولت مقبوضہ وادی میں آٹھ لاکھ نوجوانان بے روزگار ہیں۔یہ تمام حقائق  ہیں جنہیں میڈیا رپورٹ نہیں کرسکتا، اخبارات  کے چھاپنے پر پابندی ہے۔بھارتی جمہوریت ایک ڈھونگ ہے۔عالمی برادری کو چاہئے کہ  بھارت میں زوال پذیر انسانی حقوق کا سختی سے نوٹس لیں۔

ای پیپر دی نیشن