مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی کڑی نگرانی کے باوجومقبوضہ وادی میں کشمیری عوام نے پاکستان کے یوم آزادی پر جشن منایا‘ پاکستانی پرچم لہرائے اور گھروں کی چھتوں پر سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کیا۔ کپواڑہ، سری نگر، بارہ مولا، راجوڑی، کلگام اور پلوامہ سیکٹرز سمیت کئی علاقوں میں پاکستان کے جشن آزادی کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ 14 اگست کا آغاز ہوتے ہی کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں جبکہ بھارت کیخلاف نعرے لگائے۔ اس طرح مقبوضہ وادی پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونج اٹھی۔ کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق کشمیری عوام نے پاکستان کے استحکام کیلئے دعائیں بھی مانگیں۔ اگلے روز 15 اگست کو کشمیریوں نے قابض بھارت کا یوم جمہوریہ ہر سال کی طرح یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ سرزمین پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کے اظہار کے طور پر کشمیریوں نے دیواروں پر پوسٹرز اور بینرز آویزاں کئے جن میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمتی نعرے درج تھے۔ ہر گلی اور ہر محلے سے غیور و بہادر کشمیری ٹولیوں کی شکل میں پاکستان کا پرچم ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر نکل آئے۔ جدوجہد آزادی کشمیر اور پاکستان سے الحاق کے حق میں پ±ر جوش نعرے بازی بھی کی۔
14 اگست کو یوم پاکستان کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی کڑی نگرانی کے باوجود کشمیری عوام کی جانب سے پاکستان کا یوم آزادی منانا نہ صرف قابض بھارت کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے بلکہ عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کو بھی ٹھوس پیغام دیا گیا ہے کہ کشمیری عوام نے بھارتی تسلط کو کبھی تسلیم کیا ہے اور نہ آئندہ کرینگے۔ یہ انتہاءپسند مودی سرکار کیلئے بھی ایک پیغام ہے جس کی جنونی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کے اندر بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارت میں مسلمان اقلیت پر ڈھالے جانیوالے مظالم پر عالمی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بھارت اپنی بربریت کو جس نہج تک پہنچا چکا ہے‘ اس پر تشویش یا مذمتی بیانات ہی کافی نہیں‘ بلکہ جارح بھارت کیخلاف ٹھوس عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بھارتی مظالم کے تناظر میں ہی کئی بین الاقوامی جریدے بھارت کیخلاف آواز اٹھا چکے ہیں اور بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد بھی قرار دیا جاچکا ہے۔ امریکی اور برطانوی سینیٹرز بھی اپنی اپنی حکومتوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑ چکے ہیں مگر انکی طرف سے بھارت کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اگر بھارت کو بروقت نکیل نہ ڈالی گئی تو خطہ ہی نہیں‘ پورے کرہ ارض پر بھی امن کی ضمانت نہیں دی جاسکے گی۔