جشن آزادی بچوں کا یوم باجا بن گیا۔

Aug 16, 2023

عیشہ پیرزادہ

دو روز قبل ہم نے پاکستان کا 76 واں یوم آزادی منایا۔ لیکن اب یوم آزادی منانے کا انداز بدل چکا ہے۔”باجا“ ہمارا قومی ساز بن گیا ہے۔ اگست کا مہینہ شروع ہونے کیساتھ ہی گلی محلوں، چھوٹے بڑے بازاروں میں قومی پرچموں ،جھنڈیوں سے آراستہ سٹال سج جاتے ہیں۔ لیکن ان سٹال کی سب سے بڑی مانگ باجے ہوتے ہیں۔ بچے اب جھنڈیوں کی بجائے باجے خریدنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ چھوٹے بڑے سبز اور سفید رنگ کے باجوں کی خرید سے متعلق جب ہم نے ایک سٹال کے مالک سے بات کی تو ان کا بتانا تھا کہ بچے خصوصی طور پر باجے خریدتے ہیں۔ 
عالم یہ ہے کہ 13 اگست کی شب جب گھڑی کی سوئی 12 کا ہندسہ عبور کرتی ہے اور رات 14 اگست میں تبدیل ہو جاتی ہے تو اب آتش بازی کی بجائے باجے بجنے کی آواز آنے لگتی ہے۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ جیسے کسی نے رات 12 بجے کی آگاہی دینے کے باجے کی ساونڈ کا الارم لگایا ہے۔ 
پھر صبح آپ کو ہر بچے کے ہاتھ میں ایک عدد باجا جو اس نے منہ سے لگا رکھا ہوتا ہے نظر آتا ہے۔ بچوں کو 14 اگست میں ان باجوں سے کس نے متعارف کروایا کوئی نہیں جانتا۔ آہستہ آہستہ یہ روش کیسے ٹرینڈ بن گئی کسی کو علم نہیں۔ 
ہم بچوں کو اس کا قصور وار ٹھہرا نہیں سکتے کیونکہ انہیں روکنے اور صحیح غلط بتانے والا کوئی نہیں۔ اب تو لگتا ہے 14 اگست”یوم باجا“ہے۔ والدین کا کام ہے کہ وہ بچوں بتائیں کہ اس دن کا حقیقی مقصد کیا ہے اور اسے کس طرح احتراما منانا چاہیئے۔ مجھے اپنا بچپن یاد ہے کہ 13 اگست کی شب ایسے لگتا تھا جیسے آج چاند رات ہے اور اگلے دن یعنی 14 اگست کو عید کا دن ہے۔ ہم قریبی سٹال سے پاکستانی پرچم پر مبنی خوبصورت بیج خریدتے اور جھنڈیوں کی خصوصی طور پر خریداری کرتے تھے۔ ماموں کے ساتھ ہم تمام کزنز گھر کے وسیع صحن کو دلہن کی طرح سجاتے۔ دل جوش اور جذبے سے آراستہ ہوتا۔ ٹی وی پر ملی نغمے لگے ہوتے جنھیں ہم تمام بچے شوق سے گنگناتے۔ 
اگلے دن آنکھ کھلتی تو جھنڈیوں سے سجے گھر کو دیکھ کر فخر محسوس ہوتا۔ سبز رنگ کا لباس زیب تن کیے جب سکول کی تقریب میں شرکت کے لیے نکلتے تو راستے میں ہر گلی اور محلہ جھنڈیوں سے سجا ہوتا۔ یوں لگتا پاکستان سج گیا ہے۔ 
لیکن اب باجوں کی آواز کے علاوہ ایسا کوئی منظر دیکھنے کو نہیں ملتا جو ہم نے بچپن میں دیکھا۔ 
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو نظروں سے گزری 13،14 سال کے چار سے پانچ بچے تھک ہار کر گلی کے کنارے بیٹھے تھے لیکن اس تھکاوٹ کے باوجود باجا کسی بیماری کی طرح ان کے منہ سے نہیں ہٹا۔ یہ تمام بچے بناء کسی بریک کے نان سٹاپ باجے بجانے میں مصروف تھے۔
لبرٹی چوک لاہور کی بھی ایک ویڈیو دیکھی جس میں کم عمر بچے باجے بجانے سے باز نہیں آرہے تھے۔ 
یہ ایک طرح کی ذہنی بیماری ہے۔ پاں پاں کرتی آواز سننے والے ہر کان کو تکلیف دیتی ہے۔ لہذا آزادی کے دن کو باجے بجانے میں ضائع نہ کریں۔ بلکہ بچوں کو اس دن کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ اور بزرگوں کی قربانی کی داستان سنائیں تاکہ انہیں آزادی کی احساس ملے۔

مزیدخبریں