لاہور (خبرنگار) لاہور کی احتساب عدالت نے سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کک بیکس لینے کے الزام میں درج ریفرنس کیس میں پرویز الٰہی کو سوموار تک جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کر دیا ۔ پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ گجرات کے علاقوں کے لیے 72 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی، پرویز الہی اس وقت وزیر اعلی تھے جب یہ پروجیکٹ پاس ہوئے۔ایس ڈی او کو ایکس سی این کا چارج دیا گیا اور مونس الہی نے ان سے کک بیکس کی ڈیل کی منصوبوں کے شروع ہونے سے پہلے ہی مونس الہی نے کک بیکس وصول کیے نیب پراسیکیوٹر اور تفتیشی حکام نے عدالت سے تفتیش کی غرض سے چوہدری پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی پرویز الہی کے وکیل امجد پرویز عدالت کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہی کی دو درخواستیں زیر سماعت ہیں ایک لاہور ہائیکورٹ میں ہی اور ایک سپریم کورٹ میں ہیں۔اپ پیر تک جسمانی ریمانڈ نہ دیں کیونکہ پرویز الہی کے کیسز زیر التو ہیں دوران سماعت امجد پرویز نے پرویز الہی کو سہولیات فراہم کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کروا دی ہے۔قبل ازیں پرویز الہی نے کمرہ عدالت میں اپنے وکلا کے ساتھ ملاقات کی عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو 21 اگست سوموار تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب حکام سے تفتیشی پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی پرویز الٰہی کی رہائی کے حکم کیخلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔ دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حکم میں توسیع کردی عدالت نے اپیل پر چوہدری پرویز الٰہی سمیت فریقین کے وکلاء کو دلائل کیلئے طلب کرلیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دو رکنی بنچ کے آرڈر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے جس ر بنچ کے رکن جسٹس سلطان تنویر نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیتے ہیں۔