توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی شامل تفتیش ہو گئیں۔گذشتہ روز توشہ خانہ کے تحائف کی جعلی رسید کے خلاف تحقیقات میں بیان قلمبند کرانے کیلئے بشریٰ بی بی ڈی آئی جی آفس میں پیش ہوئیں۔بشریٰ بی بی تقریباً 20 منٹ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں جہاں ان سے 20 سے زائد سوالات پوچھے گئے۔ پولیس کو دئیے گئے بشریٰ بی بی کے بیان کے مندرجات سامنے آ گئے۔تفتیشی ٹیم نے 25 سوال تیار کیے تاہم بشریٰ بی بی سے 23 سوال پوچھے گئے۔زیادہ تر سوالات توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق ہی تھے۔ بشری بی بی نے گھڑی کی جعلی رسیدیں بنانے کے الزام کو رد کر دیا۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ رسیدیں کہاں سے آئیں کس نے بنائی ہم نہیں جانتے۔ توشہ خانہ گھڑی کے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔بشری بی بی سے ان کی 2 آڈیوز لیک سے متعلق بھی سوالات کیے گئے، بشری نے تفتیشی ٹیم کو بتایا آڈیوز میں میری آواز نہیں ہے، بشری بی بی کے انکار کے بعد پولیس ٹیم نے ان کو آڈیو سنائی،آڈیو سننے کے بعد بھی بشری بی بی نے آڈیو کو جعلی قرار دے دیا۔ جس کے بعد پولیس ٹیم نے بشری بی بی سے متعلق دونوں آڈیوز کا فرانزک کروانے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں آڈیوز کی فرانزک کی رپورٹ کیس ریکارڈ کا حصہ بنائی جائے گی۔ جب کہ پی ٹی آئی لیگل ٹیم کی قراة العین عائشہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایاکہ جے آئی ٹی ٹیم نے بشریٰ بی بی سے گھڑی کی خریداری کے حوالے سے سوالات کئے۔ قراة العین عائشہ کے مطابق بشریٰ بی بی نے کہا نہ میں نے کبھی گھڑی خریدی نہ بیچی اور نہ ہی حصہ دار رہی ہوں،بشریٰ بی بی نہ کہا میں تو کسی سے ملتی ملاتی بھی نہیں ہوں، میرے خاوند پر اس مقدمے سمیت تمام مقدمات اور الزامات جھوٹے ہیں۔ قراة العین نے بتایاکہ بشریٰ بی بی نے جے آئی ٹی کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات دئیے، جے آئی ٹی بالکل مطمئن تھی اور دوبارہ پیش ہونے کا کچھ نہیں کہا گیا۔