غزل گائیکی، قوالی اور موسیقی کے میدان میں بے تاج بادشاہ تسلیم کیے جانے والے نصرت فتح علی خان کو آج 16 اگست کو اپنے مداحوں سے بچھڑے ہوئے 26 سال ہوچکے ہیں۔نصرت فتح علی خان پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 13 اکتوبر 1948ء کو پیدا ہوئے۔ والد کا نام فتح علی خان تھا جو خود بھی موسیقی کے شعبے سے تعلق رکھتے تھے اور قوالی اور غزل کا اہم نام سمجھے جاتے تھے۔سولہ برس کی عمر میں صوفی قوالی کا رنگ اپنانے والے نصرت فتح علی خان نے کلاسیکی موسیقی میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ انہیں ہارمونیم اور طبلے سمیت دیگر آلاتِ موسیقی سے گہری آگاہی حاصل تھی۔ انہوں نے پاکستان کے علاوہ بھارت، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا اور شائقین موسیقی سے داد وصول کی۔
متعدد قومی و بین الاقوامی اعزازات حاصل کرکے نصرت فتح علی خان نے اپنے نام کی دھاک بٹھا دی۔ بھارتی فلموں میں بھی ان کے گیت بے حد مقبول ہوئے۔ پاکستان اور بھارت میں متعدد گلوکاروں نے ان کے گیتوں کو اپنی آواز میں گا کر ان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے۔گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نصرت فتح علی خان کے بطور قوال 125 آڈیو البم کا ریکارڈ درج ہے جسے آج تک کوئی برابر نہیں کرسکا۔ یورپ میں ان کی گائیکی اور فن کے ساتھ ساتھ شخصیت پر بھی تحقیق کی گئی۔ ان پر کئی کتابیں لکھی گئیں اور انہیں مداحوں کی طرف سے بہت سے خطابات بھی ملے۔ نصرت فتح علی خان جگر، گردوں اور معدے کے ساتھ ساتھ مختلف دیگر تکلیف میں مبتلا ہو کر 16 اگست 1997ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ان کے مداح ان کو آج تک بھول نہیں سکے۔