شیخ الحدیث امام العارفین خواجہ قاضی قمر الدین نقشبندی

 پیر قاضی محمد صہیب ظفراعوان  
Malikjunaidawan@gmail.com
حضرت شیخ الحدیث خواجہ قاضی قمرالدین  کی ولادت باسعادت رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں23 ویں روز ہوئی۔ یعنی لیلۃ القدرمیں یہ نعمت خصوصی چکڑالہ اورعلاقہ پکھڑالہ کو نصیب ہوئی۔ آپ کا قبیلہ اعوان جو چکڑالہ شریف میانوالی تلہ گنگ روڈ پر واقع ہے ۔ ضلع میانوالی 1858 میں بنوں کی تحصیل تھی۔ حضرت کے والد گرامی قاضی محمد سلیمان علاقہ کے بہت بڑے زمیندار تھے۔
1298ھ میںشیخ الحدیث قمراولیاء خواجہ قاضی قمرالدین حصول علوم سے فارغ ہوکر چکڑالہ شریف میں تشریف لائے۔ حضرت کو بفیضان نظر شہنشاہ نقشبندی قیوم زمان حضرت دوست محمد صاحب قبلہ قندھاری ،محبوب رحمان پیر دستگیر، حضرت خواجہ مولانا حاجی محمد عثمان دامانی  موسی زئی شریف  ڈیرہ اسماعیل خان سے خلافت عطا ہوئی اور آپ نے اپنے  آبائی علاقہ میں پہلے مدرسہ کی بنیاد رکھی اور اس علاقہ میں دور حدیث کا باقاعدہ آغاز آپ نے فرمایا۔ جلد دو ر دراز سے علم کے حاصل کرنے والے پروانے اس شمع علم پر نثار ہونے کے لئے جمع ہونے لگے خواجگان کرام کی برکت اور نظر کر سے اللہ تعالیٰ نے فضل و کرم کا معاملہ فرمایا اور اس مدرسہ کی شہرت دور دور تک پہنچ گئی۔حضرت قمر الاولیا شیخ الحدیث خواجہ قاضی قمرالدین کے منور قلب مبارک سے خلق خدا ظاہری اور باطنی علوم سے مستفید ہوئی۔ حضرت نے طریقہ عالیہ مجددیہ نقشبندیہ شریف کی اشاعت اورظاہری علوم کی اشاعت اورظاہری علوم کی  ترویج کیلئے زندگی مبارک کا لمحہ لمحہ وقف فرما رکھا تھا عوام کی اصلاح کیلئے حضرت شیخ الحدیث نماز جمعہ کے بعد وعظ فرمایا کرتے تھے وعظ مبارک سادہ اور اتنا پرتاثیر ہوتا تھا کہ جرائم پیشہ لوگ بھی مجلس وعظ میں ہی توبہ کرتے اورفسق و فجور سے ان کی زندگیاں پاک ہوجایا کرتی تھیں اعمال صالح سے آراستہ و منور ہوکر ذکر الٰہی میں مشغول ہوجاتے تھے حضرت کی صحبت مبارک اور تربیت و توجہات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ تاثیر رکھی تھی کہ آپ کے زیر تربیت طلبا کی عملی حالت بہت جلد سنور جاتی تھی ان کی زندگیوں میں شریعت و طریقت کارنگ جھلکنے لگتا تھا وہ سیرت و کردار میں سنت نبوی ؐ کے عملی نمونہ نظر آتے تھے۔قاضی قمرالدین سے عشق و محبت و عقیدت اور اخلاص کی برکت سے تمام طلباء￿  بھی حضرت کے مرشد کے پروانے اورعاشق بن جاتے تھے ان طلباء  کو دیکھ کر عام لوگ بھی ذاکر بنتے تھے۔ان طلباء کے پاکیزہ اخلاق ، عادات و خصائل سے لوگ متاثر ہوکر غفلت اور بے راہ روی ترک کردیتے تھے۔ مساجد نمازیو کی کثرت سے آباد اور پررونق ہوتی تھیں۔
 آپ سے فیض پانے والوں میںمولانا ابو سعد احمد خان بانی خانقاہ سراجیہ کندیاں ضلع میانوالی حضرت محبوب ربانی مولانا محدث ولیٰ بانی خانقاہ نہی شریف ضلع گجرات ، محبوب سبحانی ، غوث زمانی حضرت مولانا حسن بانی خانقاہ سواگ شریف ضلع لیہ ، محبوب سبحانی امام ربانی حضرت مولانا فضل علی قریشی ، بانی خانقاہ مسکین پور شریف ضلع مظفرگڑھ ، محبوب سبحانی غوث زمانی، حکیم حضرت مولانا نور زمان ، بانی خانقاہ کو ٹ چاند نہ شریف ضلع میانوالی ، محبوب سبحانی حضرت سید زادہ محبوب ربانی پیر فضل حسین شاہ  خانقاہ شریف پیر پہائی ضلع میانوالی ، حضرت شیخ الحدیث مولانامحمد نصیر الدین غور غشتی بانی خانقاہ دارالعلوم غور غشتی ضلع اٹک ، حضرت شیخ الحدیث مولانا قاضی شمس الدین ، حضرت مولانا محمد امیر جھنگ ، اور حضرت مولانا میاں محمد ضلع خوشاب اور نمایاں ہیں۔ 12شوال1327ہجری بمطابق27اکتوبر1909بروز پیر صبح کو حضرت قیوم زمان آفتاب نقشبند ی  نے آخری سانسیں لیں ،سراج اولیا خواجہ محمدسراج الدین نے نماز جنازہ پڑھائی اورعلوم وفنون کے اس خزانے کو اپنے دست مبارک سے چکڑالہ شہر جنوب مشرقی کونے میں ان کے آبائی قبرستان میں لحد کے حوالے فرمایا مزارمبارک زیارت گاہ عالم ہے عشق تمام منازل کو آسان کردیتا ہے حضرت شیخ الحدیث کو اپنے مرشد اور طریقہ عالیہ نقشبندی مدددیہ اور حدیث نبوی سے عشق تھا جو آپ سے دن رات محنت کرواتا تھا حضرت شیخ الحدیث کا قلب مبارک اپنے پیر ومرشد کے عشق ومحبت سے منورتھا پھر قمراولیا کے منور قلب مبارک سے اللہ تعالٰی کی مخلوق ظاہر ی وباطنی علوم سے منور ہوئی اور قیامت تک ہوتی رہے گی انشااللہ  آپ نے اپنی زندگی میں معقولات کے جامع محقق عالم دین محدث فکرخلیفہ مجاز طریقت باقی بااللہ حضرت قاضی کلیم اللہ اعوان مجددی نقشبندی کو اپنا جانشین وسجاد ہ نشین مقرر فرمایا آپ کے فتوی کو سند کو حیثیت حاصل تھی تقریبا 53سال مستند پر جلوہ فرمارہے 11نومبر 1963کو آپ کے وصال کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل آپ کے جگر گوشہ سلطان العارفین علامہ محافظ محمد سیف الدین رخ مجددی ، نقشبندی جانشین مقرر ہوئے۔ آپ کے پردہ فرمانے کے بعد آپ کے جگر گوشہ گورنمنٹ کالج لاہور اور ایف سی کالج لاہور کے فارغ التحصیل قاضی محمد ظفراعوان، مجددی نقشبندی اپنے مریدوں سے دل صدق وصفا کی منازل طے کراتے رہے۔ سفیرتصوف قاضی محمد صہیب،ظفراعوان سجادہ نشینی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیںاور اس خانقاہ سے لوگوںکے مردہ دلوں کو  حیات بخش فیضان مل رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن