ہماری جدوجہدآزادی

اردو شاعروں کی ایک معتدبہ تعداد قومی سیاسی تحریکوں کے ہر دور میں آزاد اسلامی ریاست تصورکو پیش کرتی آئی تھی۔ بیسویں صدی میں جب مسلمانوںکی قومی اور سیاسی تحریکات اور ان کے اتحاد اسلامی اور ہندوستان میں آزاد اسلامی ریاست کی تشکیل کے تصورات ایک اہم مرحلہ میں داخل ہوئے تو اردو کے بعض شعراء نے شاعری کو ایسے تصورات کی تشہیر اور تبلیغ کا ذریعہ بنایا۔ اقبال اہم شاعر تھے جنہوں نے کم سے کم شمال مغرب کے مسلمانوں کیلئے ایک متحد شمالی مغربی ہندوستان مسلم ریاست کو مقدر سمجھ لیا۔
دوسری بیشتر شاعروںکی شاعری اور علمی جدوجہد پاکستان کیلے وقف رہی۔ ظفرعلی خان پہلے کانگریس میں شامل تھے لیکن کانگریس کے اجلاس کراچی منعقدہ 1936ء میں نماز عصرکے موقع پر اجلاس ملتوی نہ کرنے کے سبب وہ کانگریس سے علیحدہ ہوگئے تھے۔
پھر1946ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا اور منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ کو فعال بنانے میں ان کی خدمات نمایاں ہیں۔ اس دور میں ان کی شاعری کے موضوعات ان کی عملی جدوجہد کے مطابق ہیں اور سیاسی شعور بیدارکرنا انہیں اپنے حقوق کیلئے مستعد بنانا اور اپنے مقاصد کی بجا آوری کیلئے آمادہ کرنا ان کے خاص مقاصد اورموضوعات شاعری تھے۔
جوش نے شاعری میں تحریک آزادی کے ضمن میں اپنے جذبات کا بھرپور اظہارکیاہے۔ اس دور میں انقلاب، سامراجیت کی مخالفت، حصول آزادی ان کے مخصوص موضوعات تھے۔ اپنی ایک اہم نظم’’ وقت کی آواز‘‘ میں مسلم لیگ کی جدوجہد کی تائید کی ہے۔ اس میں مادر وطن، چھوٹی بہن لیگ کے بارے میں بڑی بہن کانگریس کومخاطب کرکے کہتے ہیں۔
کہتی نہیں کہ لعل وگہر اس کو بخش دے،جوگھروہ مانگتی ہے وہ گھر اس کو بخش دے،آنکھوںمیں گھس رہی ہے اری جوتیوں سمیت،خود دیکھ اپنے اس کے ترانوںمیں اختلاف،وہموںمیں اختلاف گمانوںمیں اختلاف، قصوں میں اختلاف فسانوں میں اختلاف ،لہجوں میں اختلاف زبانوںمیں اختلاف،تم میں ہر ایک چیز جدا ہرچلن جدا،دونوں کے پھول پات جدا ہیں چمن جدا، ذیدوں سے آسمان کے لب توسئے ہوئے،وہ اس زمین پر ہے حکومت کئے ہوئے،یہ تو غلط کہ اس کی ضرورت نہیں کوئی،پرساتھ رہنے کی ابھی صورت نہیں کوئی۔
دیگر ترقی پسند شاعر1945تک پاکستان کی تشکیل کے حق میں تھے۔ کسی نامور اور اہم ترقی پسند شاعر کے کلام میں جو انجمن ترقی پسند مصنفین سے وابستہ رہاہو پاکستان کی حمایت وتائید موجود نہیں ہے۔ صرف مجاز ایک ایسا شاعر ہے جس کے کلام میں پاکستان کا ملی ترانہ ملتاہے۔آزادی کی دھن میں کس نے آج ہمیں للکارا،خیبر کے گردوں پر چمکا ایک ہلال ایک تارا،سبز ہلالی پرچم لے کر نکلالشکر سارا،پربت کے سینے سے پھوٹا کیسا سرکش دھارا، پاکستان ہمارا، پاکستان ہمارا،پاکستان ہمارا۔یہ ترانہ ان کے مجموعہ کلام شب تاب میں شائع ہواجوآہنگ کا اضافہ شدہ تیسرا ایڈیشن تھا۔1945ء میں شاع ہوا تھا۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ مجاز نے اس کا انتساب 23 مارچ 1945ء کو لکھا تھا۔ 23مارچ کے بجائے انہوں نے یوم پاکستان لکھنا پسند کیا۔ عبارت کی ترتیب یوںہے۔
یوم پاکستان۔ولی۔مارچ1945۔ اس دور کے اکابر شعرا میں عبدالمجید سالک،غلام بھیک نیرنگ، میاں بشیر احمدوغیرہ عملی سیاست میں شریک رہے اور حصول پاکستان کی جدوجہد میں مختلف حیثیتوںسے شامل رہے۔ماہرالقادری،نعیم صدیقی، جالندھری،قوم کے سیاسی نصب العین کو اپنی نظموںکے ذریعے عام کرتے رہے۔ان کے علاوہ لاتعداد ایسے غیرمعروف شاعروں نے اپنے جذبات وتصورات کو شاعری میں پیش کیا جو پاکستان سے متعلق تھے۔ حصول پاکستان کے تعلق سے اپنے عزم اور ولولہ کو بیان کیا۔ پاکستان کیلئے ترانے تحریر کئے اور قائدین پر قصیدے لکھے۔
محمود اسرائیلی نے جدوجہد آزادی اور مسلمانوں کی بیداری کو اپنی شاعری کا موضوع بنایاتھا۔ ان کے مجموعہ کلام ملک وملت میں مذکورہ موضوعات اور آزاد اسلامی ریاست کے تصورات بھی ملتے ہیں۔
اپنی نظم مسلم لیگ میں اس کو مخاطب کرکے کہتے ہیں۔جادۃ حق سے ترا ایک قدم بھی نہ ہٹے،کہ تجھے حق کیلئے جان فدا کرناہے،تیرے نعروں میں بھی وحدت کے ترانے ہیں،حق اسلام مگر تجھ کو ادا کرناہے۔عارف سیالکوٹی نے پاکستان کے تعلق سے بکثرت نظمیں تحریرکی تھیں۔ ان کی ایسی نظموںکامجموعہ لے کے رہیں گے پاکستان کے نام سے شائع ہوا تھا۔اس میں صرف ایک نظم پاکستان مسلمانوں سے خطاب کلیم انصاری کی ہے باقی تمام نظمیں عارف سیالکوٹی کی تحریر کردہ ہیں۔
تجھ سے روشن ہے جہاںمیں نام پاکستان کا
تیرے لب پر دل کشا پیغام پاکستان کا
(کوثرامروہوی)
ڈاکٹرمعین کی یہ تحریر قابل توجہ ہے۔
اسی انداز کا ایک مجموعہ نظم ’’نغمات پاکستان‘‘ کے نام سے امتیاز جہاں بیگم رحمن نے مرتب کرکے شائع کیاتھا۔ اس میں پاکستان اور تحریک پاکستان کے تعلق سے لکھی جانے والی معروف اورغیرمعروف شاعروںکی نظمیں شامل ہیں جیسے کہ جذبات کا جس طرح اظہارکیاتھا اسکے چند نمونے دیکھتے ہیں۔
لے کے اٹھے ہیں عزم مصمم زندہ باد اے پاکستان، پی کے رہیںگے کوثروزم زم زندہ باد اے پاکستان
(اصغرسودائی)
وہ دن گزرے جب ہندوستان کو ہندوستا ن سب کہتے تھے، 
اب اس کا گوشہ گوشہ پاکستان ہے ہندوستان نہیں۔
(ریاست علی خان ریاست)
جدوجہد آزادی اور لہو کی حدت تیزکرنے والی نظمیں ہماری نوجوان نسل کو ازبر ہونی چاہیئں اور جس طرح ہمارے گلوکاروں نے انہیں بھرپور انداز میں گایا ہے انہیں سننا چاہیے۔
لے کے رہیں گے پاکستان کا نعرہ
 سب کی زبانوں رہتاہے اورکانوںمیں گونجتاہے۔

ای پیپر دی نیشن

عالمی یوم جمہوریت اور پاکستان 

جمہوریت آزاد،مضبوط اور خوشحال وفاقی ریاست کی ضمانت ہے۔جمہوریت عوامی خواہشات کے مطابق نظام ریاست کی تشکیل کا نظام ہے۔ یہ ...