پاکستان کے یوم آزادی پر بھی مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی جاری رہی۔ بھارتی فوج نے ضلع ڈوڈہ میں 4 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ سے پاکستان کا یوم ازادی جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔بھارت کو یہی تکلیف ہوتی ہے اور ہمیشہ جشن منانے والوں پر غیض و غضب ڈھا دیا جاتا ہے اور اس سے زیادہ جبر اور ظلم کا مظاہرہ بھارتی فورسز کی طرف سے 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے موقع پر کیا جاتا ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں کئی روز قبل پوسٹرز چسپاں کیے گئے جن کے ذریعے لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ 15اگست بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ پوسٹروں میں تحریر ہے کہ ’’بھارت نے 1947ء میں جموں وکشمیر پر طاقت کے بل پر قبضہ جما لیا تھا، کشمیری اس کے قبضے کو رد کرتے ہیں اور اپنی آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں‘‘۔ مقبوضہ کشمیر میں 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ آج سے 1837 روز قبل مقبوضہ کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کر کے بھارت نے اسے اپنی یونین ٹیریٹری ڈیکلیئر کر دیا تھا .اس کے بعد ظلم و ستم کا بازار مزید گرم ہو گیا مگر کشمیری اپنے حق سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔بھارت مظالم کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتا۔ظلم کی بھی ایک حد ہوتی ہے مگر بھارتی فورسز ہر حد کو پار کر چکی ہیں۔چادر اور چار دیواری کا تقدس بری طرح سے پامال ہوا ہے اجتماعی قبریں دریافت ہو رہی ہیں۔پیلٹ گنوں سے نوجوانوں ،بچوں اور بچیوں کے چہرے مسخ کیے جا رہے ہیں۔حریت پسندوں کو لاپتا کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کئی لاشوں کو بے شناخت کر کے پھینک دیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں بھارتی ظلم و جبر سے آگاہ ہیں مگر کشمیریوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ کیا عالمی ضمیر آخری کشمیری کے تشدد سے مارے جانے کا منتظر ہے۔