اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) فائر وال کی تنصیب سے انٹرنیٹ ڈائون ہونے سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان پر پارلیمنٹیرینز، سافٹ ویئر ہاؤسز، انٹرنیٹ پرووائیڈرز اور صنعتکاروں نے شدید تنقید کی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق یہ آئی ٹی ترقی پر بڑا حملہ ہے، اب تک 30 کروڑ ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے پر سینٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پھٹ پڑے، احتجاج کیا گیا۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) عائشہ حمیرا نے بتایا ہے کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں مسئلہ ہے، یہ مسئلہ طویل نہیں ہوگا، جلد انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پر بحث کی گئی۔ بل سینٹ میں سینیٹر افنان اللہ نے ایوان میں میں پیش کیا تھا۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ حکام نے بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کافی عرصہ سے مشاورت کی جارہی تھی۔ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر جون میں مشاورت مکمل کرلی گئی ہے۔ جلد اس کا ڈرافٹ حتمی شکل اختیار کرلے گا۔ ارکان قائمہ کمیٹی نے بل ڈرافٹ کابینہ کے بجائے کمیٹی میں پیش کرکے منظور کرانے کی سفارش کردی۔ پلوشہ خان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس بل کو کمیٹی منظور کرلے گی۔ اجلاس کے دوران ارکان کمیٹی نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس ڈائون ہونے کا معاملہ اٹھا دیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سست ہونے سے بزنس متاثر ہورہا ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے کم از کم 500 ملین کا نقصان ہوا ہے۔ سوشل میڈیا واٹس ایپ پر میڈیا ڈائون لوڈنگ، اپ لوڈنگ نہیں ہورہی ہے، بہت سے ای کامرس کے فورمز چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ آپ نے لوگوں کا روزگار تباہ کردیا ہے، پہلے ہی سرمایہ کاری نہیں اس طریقہ سے سارا کاروبار تباہ ہوجائے گا۔ سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ ہمارے پاس انٹرنیٹ سروس سے متعلق کوئی شکایت ہی نہیں ملی ہے۔ فائر وال سے متعلق قائمہ کمیٹی کا ایجنڈا ملتوی کردیا گیا۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے آج قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش کرنا تھیں۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے حکام کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایجنڈا ملتوی کردیا۔ فائر وال پر قائمہ کمیٹی نے ان کیمرا بریفنگ طلب کر رکھی تھیں۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شیزہ فاطمہ خواجہ نے تسلیم کیا ہے کہ ڈیجیٹل اکانومی کے لیے ناگزیر انٹرنیٹ سپیڈ کے حوالے سے شکایات مل رہی ہیں۔ شیزہ فاطمہ خواجہ نے تسلیم کیا کہ انٹرنیٹ کے سست ہونے کی شکایات آئی ہیں۔ ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل گورنمنٹ کا انحصار انٹرنیٹ کی اچھی سپیڈ پر ہے۔ جب انٹرنیٹ سروسز پروائیڈرز (آئی ایس پی) کی ایک باڈی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ ٹریفک پر نگرانی کی وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز ڈاؤن ہوگئی ہیں۔ جبکہ وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ڈبلیو آئی ایس پی اے پی) کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملک بھر میں گزشتہ چند ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہو کر 30 سے 40 فیصد پر آ گئی ہے، ایسوسی ایشن کا تنبیہہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ بہت سی کمپنیاں اپنا کاروبار دوسرے ممالک منتقل کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ فائر وال سے معیشت کو ہونے والا نقصان 30کروڑ ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے۔ ایک بیان میں پاشا کا کہنا ہے کہ فائر وال نفاذ پہلے ہی انٹرنیٹ کے منقطع ہونے کا سبب بنا ہے، فائر وال نفاذ وی پی این کی خراب کارکردگی کا سبب بنا ہے، انٹرنیٹ کی سست روی اور وی پی این کی خراب کارکردگی کاروبار کے بڑے نقصانات کا سبب بنی ہے۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے خبر دار کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے پیدا ہونے والی مشکلات پاکستان کی اقتصادی ترقی کو پٹری سے اتار سکتی ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرنے والی باڈی کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے تسلسل میں اس طرح کی رکاوٹیں ملکی معیشت میں جدت طرازی کو روک سکتی ہیں اور اقتصادی بحالی کے اہم جزو یعنی غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات کو بری طرح متاثر کر سکتی ہیں۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف پاکستان ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مسلسل وکالت کرتا رہا ہے تاہم انٹرنیٹ میں اکثر رکاوٹیں اس وژن کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔