آرمی چیف سید عاصم منیر کی حالیہ تقاریر اور ایکس سروس مین سے ملاقاتوں میں ایک تو ان کے ملکی دفاع، سالمیت اور بقاء کیلئے کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا واضح پیغام حب الوطنی کے جذ بے کے ساتھ نظر آتا ہے۔ ان کے لہجے میں دشمن پر لرزہ طاری کر دینے والی للکار قرآن کریم کے حوالے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ ایسی ولولہ انگیز قیادت کی بدولت ہی قوم ایک محفوظ اور سنہرے مستقبل کو خوش آمدید کہہ سکتی ہے۔ اندرونی و بیرونی خطرات سے آگاہ اور ان سے قوم، ملک، سلطنت اور آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے کے عزم سے سرشار آرمی چیف کے بیانات سے قوم میں احساس تحفظ بیدار ہو چکا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں 14اگست 1947ء کو لاکھوں قربانیاں دے کر مملکت خداداد پاکستان کا حصول ممکن بنایا اور غلامی کی زنجیریں توڑ دی تھیں لیکن وطن عزیز نے اپنے 77 سالوں میں جس طرح تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مختلف سنگ میل عبور کئے اور آج پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر موجود ہے، اس کی سالمیت کو گزشتہ چند سالوں میں جن خطرات کا سامنا رہا ہے ان کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز کا تعلق براہ راست پاکستان کے دفاع سے ہے اور یہ تبھی ممکن ہے کہ ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کو موجودہ صورتحال میں پاکستان کو مسائل کے بھنور سے نکالنے کا کریڈٹ جاتا ہے کیونکہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے کی جانے والی ان کی جدوجہد بلاشبہ لائق تحسین ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے انہوں نے جو اقدام قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کیے ہیں ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، اگر چہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور میں جن فیصلوں کا متقاضی ہے وہ بھی اب سے پہلے سامنے نہیں آئے۔ آرمی چیف عاصم منیر نے جس طرح بطور ڈی جی آئی ایس آئی اس وقت کے وزیر اعظم کی اہلیہ یعنی خاتون اول کی کرپشن کو وزیراعظم عمران خان کے سامنے لانے کا جرات مندانہ اقدام کیا، اسی وجہ سے وہ آج آرمی چیف ہیں اور اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان انہی کیسز سمیت دیگر کیسز میں جیل کی ہوا کھا رہے ہیں، جبکہ اسی پاداش میں انہیں ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا بھی دیا گیا لیکن پاکستان کے مقدر میں فتنوں و انتشار کے خاتمے کے ساتھ آگے بڑھنا لکھا تھا، سو آج فوج کی کمان حافظ عاصم منیر کے پاس ہے۔ پاکستان کی فوج اپنی عالیشان تاریخ کی حامل ہے لیکن اس میں ایسے جرنیلوں کی مثال نہیں ملتی۔ سید عاصم منیر نے وہ کر دیا ہے جو آج تک نہیں ہوا۔ دفاع وطن کو مضبوط و ناقابل تسخیر بنانے کیلئے مسلح افواج کی جدید انداز میں تربیت و جدید اسلحہ و دیگر ساز و سامان سے لیس کرنے کے ساتھ پاکستان میں دہشتگردی و خوارج کے خلاف آپریشن عزم استحکام، سی پیک کا دوبارہ آغاز، افغان مہاجرین کی وطن واپسی، سمگلنگ کا خاتمہ، سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام، دوست ممالک کے ساتھ طویل و کثیر المدتی منصوبے شروع کیے ہیں جبکہ دہشتگردی کے نئے طریقہ کار ڈیجیٹل دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ سب سے اہم فوج کے ادارے میں مضبوط احتساب کی بنیاد رکھنا ہے جس کا آغاز وہ پہلے ہی کر چکے تھے لیکن پاکستان کے سب سے طاقتور جرنیل سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اب کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔ اس اقدام سے یہ پیغام بھی واضح ہو چکا ہے کہ اب کسی دشمن کو چاہے وہ پاکستان کے اندر ہو یا باہر سے ہو معافی کسی کو نہیں ملنی۔ اگر فوج نے اپنے سب سے طاقتور ریٹائرڈ جرنیل کو احتساب کیلئے حراست میں لے لیا ہے تو یہ بہت بڑا اقدام ہے، اس کا کریڈٹ آرمی چیف عاصم منیر کو جاتا ہے کیونکہ موجودہ مسائل سیاسی و معاشی عدم استحکام و غیر یقینی کی صورت حال کو ختم کرنا انتہائی ضروری تھا۔ پاکستان گزشتہ چند برسوں سے جمود کا شکار تھا۔ جنرل فیض حمید کے احتساب سے ہم بھنور سے نکل کر آگے بڑھنے کے ٹریک پر آئے ہیں اور اب کی بار امید ہے کہ شہباز شریف اور جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان اپنے سیاسی و معاشی بحران پر قابو پا کر ترقی کی منازل طے کر لے گا کیونکہ فیض حمید کے احتساب سے شروع ہونے والا عمل اب وسیع تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور اب ملک دشمن قوتوں و انتشاریوں کو بھی واضح پیغام چلا گیا ہے کہ اب کسی کو معافی نہیں ملنی۔ 14 اگست 1947ء کو ہم نے جو آزادی حاصل کی تھی آج 14 اگست 2024ء کو ہم فیض حمید کے خلاف شروع ہونے والی کارروائی کے بعد اس عزم کے ساتھ منا سکتے ہیں کہ ہم نے مصنوعی طاقت، نفرت، سازش، فتنے کے بت توڑ دئیے ہیں۔ اب اس ملک میں کوئی اشرافیہ نہیں رہا۔ اس حوالے سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آج ہم نے وہ تمام بت توڑ دئیے ہیں جو ہماری ترقی اور دفاع کی راہ میں رکاوٹ تھے۔