ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) بنگلا دیش کی مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف ایک رکشہ ڈرائیور کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، سابق وزیر ٹرانسپورٹ، سابق وزیر دفاع اور سابق وزیر خارجہ سمیت 11 اعلیٰ حکام کو قتل کے ایک اور کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ طلبا احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر اور اطراف میں اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہاں کھڑے ایک رکشہ ڈرائیور کو گولی لگ گئی تھی اور اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔ اس طرح حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ شیخ حسینہ واجد پر پانچواں اور قتل کا تیسرا مقدمہ ہے جبکہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں بھی ایک قتل کیس پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران درجنوں افراد کے مارے جانے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کو فون کیا ہے اور کہا ہے کہ طلبہ انقلاب کے دوران مظاہرین کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی زیر قیادت بہت جلد تحقیقات شروع کی جائیں گی۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کے دور میں اسیری کے آٹھ سال گزارنے کے بعد رہائی پانے والے وکیل احمد بن قاسم نے بتایا کہ قید میں انہیں اذان کی آواز بھی نہیں سننے دی جاتی تھی۔ اس دوران ایسا لگ رہا تھا کہ مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احمد بن قاسم کو ان کے والد اور جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کی وجہ سے اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد کا کیس لڑ رہے تھے۔ اغوا کے چار دن بعد ان کے والد کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ آٹھ سال بعد آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہتھکڑیاں پہنا کر پہلی بار خفیہ جیل آئینہ گھر سے باہر نکالا گیا۔ میں نے پستول کی آواز سن کر اپنی سانس روک لی تھی مگر انہوں نے مجھے مارنے کی بجائے ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے میں پھینک دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قید کے دوران انہیں ہمیشہ زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا، انہیں نماز کے اوقات جاننے سے بھی دور رکھا گیا تھا۔ جبکہ ان کے اغوا کو کتنا وقت گزر گیا انہیں اس بات کا بھی پتہ نہیں چلنے دیا گیا تھا۔ آہستہ آہستہ میں نے محسوس کیا کہ قید میں اکیلا نہیں ہوں، وہاں میں نے لوگوں کے رونے کی آوازیں اور چیخیں بھی سنی تھیں۔ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ یہ مجھے اس طرح غائب کر دیں گے۔ شیخ حسینہ کے معزول کیے جانے کے بعد ان کے قریبی ساتھیوں کی پریشانی میں تاحال کمی نہیں ہوسکی۔ طلبہ نے بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ کے ہر قریبی ساتھی پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے، طلبہ نے نے بھارت نواز حسینہ واجد کے ایک قریبی ساتھی کو اپنی داڑھی اور بال منڈوا کرفرار ہوتے ہوئے پکڑ لیا۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق عبوری حکومت اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ شیخ حسینہ کا کوئی بھی ساتھی ملک سے فرار نہ ہوپائے۔ دارالحکومت ڈھاکہ کی واٹر سپلائی اینڈ سیوریج اتھارٹی (واسا) کے منیجنگ ڈائریکٹر تقسم اے خان نے بھی ادارے کے ملازمین کی طرف سے اپنے خلاف احتجاج کے بعد عہدے سے استعفا دے دیا ہے، ان کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا قریبی ساتھ سمجھا جاتا ہے۔