سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" کے مالک ایلون مسک نے ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا جس کے بعدسوشل میڈیا کے کئی صارفین کے معروف دیگر سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کی نازیبا تصاویر کا سیلاب آ گیا۔ جس نے سوشل میڈیا پر کھلبلی مچادی ہے۔ یہ صورت حال ایکس پلیٹ فارم کے مالک ایلون مسک کی جانب سے چیٹ روبوٹ Grok کا جدید ترین ورژن متعارف کرانے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ایکس کے مالک کی جانب سے مصنوعی زہانت والے Grok2 کے نئے ورژن میں ایسے فیچر متعارف کروائے ہیں جو بے لگام انداز سے کام کرتے ہیں اور کسی بھی شخصیت کی کسی بھی قسم کی تصویر تیزی سے تیار کرکے پیش کر دیتے ہیں۔ تاہم اس ورژن کی سنگینی نے جلد ہی اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا اور مصنوعی ذہانت سے تخلیق کی گئی متنازع تصاویر کا سوشل میڈیا پر سیلاب امڈ آیا ہے۔ ان غیر مانوس اور توہین آمیز تصاویر میں سیاسی اور معروف شخصیات کو مشکوک حالت میں دکھایا گیا۔ واضح رہے کہChatGPT کے برعکس Grok 2 پر OpenAI کے ذریعے ایسی تصاویر بنانا ممکن ہو گا جن کو مصنوعی ذہانت کے دیگر مماثل پروگراموں نے ممنوع قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ غلط معلومات اور غلط استعمال سے متعلق قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کو روکنا ہے۔برطانوی اخبارکے مطابق جیسا کہ ChatGPT پر ممکن نہیں کہ وہ آپ کے لیے کسی مشہور اداکارہ یا خاتون سیاست دان کی برہنہ تصویر یا اندرونی لباس میں تصویر بنا کر دے۔ اسی طرح Grok کا پکچر جنریٹر ایسی درخواست کو بھی مسترد نہیں کرتا جو مالکانہ اور نشر و اشاعت کے حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہو جب کہ ChatGPT سمیت مصنوعی ذہانت کے دیگر پروگرام ایسا کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔اسی طرح Grok نے ایسی تصاویر بھی تخلیق کی ہیں جن میں مکی ماؤس کو ایڈولف ہٹلر کو سراہتے ہوئے اور ڈونلڈ ڈک کو ہیروئن (منشیات) کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ کئی مغربی ممالک نے مصنوعی ذہانت کے پروگراموں کے استعمال کو قابو میں رکھنے کے لیے قوانین وضع کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ اس لیے کہ مذکورہ پروگراموں کے غلط استعمال سے گمراہ کن معلومات اور تصاویر پھیل جانے کا قوی اندیشہ ہے۔ یہ عوامل امریکا یا دیگر ممالک میں امن و امان کی صورت حال یہاں تک کہ انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔