کنگز کالج لندن نے اسرائیلی فوج کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عرب میڈیاکے مطابق کنگز کالج لندن نے یہ فیصلہ غزہ کی حمایت میں ہونے والے طلبہ احتجاج کے بعد کیا ہے۔کنگز کالج لندن اسٹوڈنٹس یونین میں نائب صدر ویلفیئر اینڈ کمیونٹی ویلفیئر حسان علی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں کالج کے فیصلے کا اعلان کیا۔حسان علی نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ طویل مذاکرات کے بعد ہمارا کنگز کالج لندن کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت کالج فلسطین میں نسل کشی کے پیش نظر ہتھیار بنانے والی کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری کی پالیسی میں تبدیلی لائے گا۔یاد رہے کہ حسان علی، ساتھی طالبات صدف چیمہ اور علیزے ابرار کو غزہ کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں میں شامل ہونے پر گزشتہ سال دسمبر میں 5 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔کنگز کالج کے فیصلے کے بعد لاک ہیڈ مارٹن، ایل 3 ہیرس ٹیکنالوجیز اور بوئنگ جیسی معروف کمپنیوں میں براہ راست سرمایہ کاری روک دی جائے گی۔ یہ تمام کمپنیاں اسرائیلی فوج کو ہتھیار فراہم کرتی ہیں جن میں کلسٹر بم، بارودی سرنگیں، ڈپلیٹڈ یورینئیم کے ہتھیار، کیمیکل اور بائیولوجیکل ہتھیار اور دیگر ہتھیار شامل ہیں۔
حسان علی نے اپنے بیان میں کہا کہ کالج نے مالیاتی شعبے کے حکام نے سرمایہ کاری پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دیتے ہوئے اس کا نفاذ بھی شروع کردیا ہے تاہم اس حوالے سے ہونے والے معاہدے کا باضابطہ اعلان اکتوبر میں ہوگااسرائیلی فوج کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنیوں میں سے سرمایہ نکالنا طلبہ کی جانب سے کنگز کالج کے سامنے رکھے جانے والے 3 مطالبات میں سے ایک تھا۔طلبہ کے دیگر مطالبات میں غزہ کے تعلیمی اداروں کی تعمیر نو میں کنگز کالج کی مدد اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے بینکوں اور مالیاتی اداروں میں کالج کی بلواسطہ سرمایہ کاری کو روکنا شامل تھا۔کنگز کالج لندن کے ایک ترجمان نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ کنگز کالج اخلاقی سرمایہ کاری پالیسی رکھتا ہے، ان فنڈز میں سرمایہ کاری کرتا ہے جو متنازع شعبوں میں سرماریہ کاری سے بچتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم اپنی گورننس کمیٹیوں کو سفارش کریں گے کہ متنازع ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے فنڈز کی اسکریننگ کی اپنی موجودہ غیر رسمی پالیسی کو باضابطہ بنایا جائے۔خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارہیت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے دیگر مغربی یونیورسٹیوں تک پھیل گیا۔طلبہ نے اپنی یونیورسٹیوں سے دیگر مطالبات کے علاوہ اسرائیلی فوج کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے اداروں سے سرمایہ کاری نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔طلبہ کے یہ مظاہرے کئی کئی روز اور بعض جگہ کئی مہینے جاری رہے اور کچھ یونیورسٹیوں نے طاقت کا استعمال کرکے طلبہ کے احتجاج کو ختم کروایا۔