سیاسی معاملات میں نہیں پڑتے: جسٹس افتخار۔۔۔چیف جسٹس نے برطرف وزراءکے حوالے سے ریمارکس نہیں کہے: ترجمان

اسلام آباد (ایجنسیاں + ریڈیو نیوز) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے راولپنڈی میں کار ریس کے دوران پانچ افراد کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ ہم سیاسی معاملات میں نہیں پڑتے تاہم کل ایک بہت بڑا واقعہ ہوا ہم نے حج کے حوالے سے شفاف تحقیقات کیلئے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی تھی‘ عدالت عظمی نے سماعت تین جنوری تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سماعت تک شفاف تحقیقات پر مشتمل رپورٹ طلب کی گئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس رپورٹ میں واقعہ کے ذمہ دار اور ریس کے آرگنائزر کا نام تک نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کار ریس میں شامل ڈرائیور کے نام ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث نے کہا کہ سی پی او راولپنڈی فخر سلطان راجہ کیخلاف انضباطی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے لیکن پولیس افسروں نے دوبارہ اسے ہی تفتیشی افسرمقرر کیا ہے۔ جسٹس رمدے نے کہا کہ سی پی او مرکزی ملزم ہے اسے قانون کی پروا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو اس معاملے میں ملوث ہے اسے دوبارہ تفتیشی مقرر کیا گیا ہے۔ آر پی او راولپنڈی پولیس کے تمام افسر تبدیل کریں اور ان لوگوں کو لائیں جو آزادانہ طور پر کام کریں۔ دریں اثنا ترجمان سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ نہیں کہا کہ وزیراعظم نے دو وزراءکو برطرف کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا ہے۔ یہ جملہ ان سے غلط طور پر منسوب کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن