اسلام آباد (ثناءنیوز) پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدام کرنے پر امریکہ کو اعتماد ہے اور پاکستان جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں ہونے والی عالمی بات چیت میں انتہائی متحرک ہے۔ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں امریکی سفیر نے کہاہے کہ دنیا بھر میں پاکستان سے زیادہ کوئی شدت پسندی سے متاثر نہیں ہوا جس میں بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں اور معیشت کو بھی خاصا نقصان پہنچا پاکستان اور امریکہ شدت پسندی کو مشترکہ چیلنج سمجھتے ہیں ان شدت پسندوں میں نان سٹیٹ ایکٹرز بھی شامل ہیں جو افغانستان میں منفی حل چاہتے ہیں ہم پاکستان سے اس بارے میں مشاورت کررہے ہیں کہ اس شدت پسندی کا کیسے سدباب کیا جائے ۔امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلے کا پرامن حل کا ایک پہلو ہے اس وقت سب کی توجہ 2014 کی ڈیڈ لائن پر مرکوز ہے۔ 2014ءمیں افغانستان کا سکیورٹی کنٹرول ایساف سے افغانستان حکومت کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں افغان فوج کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور عالمی برادری افغانستان کو 2014ء کے بعد بھی مدد دیتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حل میں پاکستان کا یقیناً کردار ہے اور ہم خوش ہیں کہ پاکستان افغانستان کی حکومت کی قیادت میں ہونے والے مفاہمتی عمل کو سپورٹ کر رہا ہے ایک سوال پر امریکی سفیر نے کہا کہ میں نے نان اسٹیٹ ایکٹرز کی لسٹ نہیں بنائی تاہم میں یہ ضرور کہوں گا کہ پاکستان میں موجودہ کچھ گروپس سرحد کے اس پار حملے کر رہے ہیں ان پر ہمیں دنوں ممالک کو تشویش ہے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں ہونے والی عالمی بات چیت میں انتہائی متحرک ہے ہمیں اعتماد ہے کہ پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے نہایت ٹھوس اقدامات کئے ہیں یہ صرف میرا خیال ہی نہیں بلکہ امریکی صدر اوباما کا بھی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے شوقین ہیں، چاہتے ہیں پاکستان میں منصفانہ الیکشن ہوں اور اقتدار ایک اور جمہوری حکومت کو منتقل ہو جائے۔