اسلام آباد (آن لائن) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کی کارروائی کے لئے خصوصی عدالت کی طرف سے ان کی 24 دسمبر کو طلبی کے احکامات کے بعد فریقین نے بھرپور تیاریاں شروع کردی ہیں ابتدائی سماعت میں ہی وزارت داخلہ ان کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کرنے کیلئے تیزی سے کام کررہی ہے دوسری جانب پرویز مشرف کی طرف سے 9 وکلاءپر مشتمل پینل نے بھی جوابی حکمت عملی پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت نہ صرف خصوصی عدالت بلکہ اس کے ججوں کی حیثیت کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اعلیٰ عدالتوں میں یہ موقف پیش کیا جائے گا کہ یہ جج پرویز مشرف سے تعصب رکھتے ہیں اس لئے ان سے انصاف کی توقع نہیں۔ خصوصی عدالت کو چیلنج کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پرویز مشرف نے تمام تر اقدامات اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز کے مشورے سے اور آرمی چیف کی حیثیت سے کئے تھے اس لئے ان کے خلاف سول عدالت میں کارروائی نہیں ہوسکتی۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ مشرف کے خلاف چالان تیار کرے اور اسے ابتدائی سماعت کے دوران پیش کیا جائے اس مقصد کیلئے تمام اہم شواہد اور ثبوت اکٹھے کئے جائیں اس کے ساتھ ساتھ مشرف کے خلاف بعض شخصیات کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا جائزہ لینے کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ وزارت کے ذرائع کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ سنگین غداری مقدمے کی سماعت تیزی سے ہو اور اس کا فیصلہ جلد از جلد ہوسکے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکے گی پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کیلئے اکرم شیخ کو پراسیکیوٹر بنایا گیا ہے جو ماضی میں ان کے سخت مخالف رہے۔ اس طرح سابق آمر ان کی حیثیت کو بھی چیلنج کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مشرف دور کے وزیر قانون ڈاکٹر خالد رانجھا سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انتقامی کارروائی کی جارہی ہے اگر انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں تو پھر صرف مشرف نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کو کٹہرے میں لایا جائے جو اس کے ذمہ دار ہیں تمام افراد برابر کے ملزم ہیں اگر حکومت کسی کو چھوڑ کر دوسرے کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو یہ بدنیتی پر مبنی غیر منصفانہ عمل ہوگا اسے کسی طرح بھی درست نہیں کہا جاسکتا۔ حکومت کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ انتقام لینے کے موڈ میں ہے اگر واقعی قانون کی بالادستی چاہتی ہے تو قانونی تقاضوں کے مطابق معاملے کو منطقی نتیجے تک پہنچایا جائے۔غداری کیس میں پرویز مشرف کے فارم ہاﺅس پر وکلاءکی ٹیم کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں قانونی آپشنز پر غور ہوا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 24 دسمبر سے پہلے تمام دستیاب قانونی آپشنز استعمال کئے جائینگے۔ اجلاس میں شریف الدین پیرزادہ، ابراہیم ستی، انور منصور اور خالد رانجھا شریک ہوئے۔
مشرف مقدمہ
مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ، فریقین نے بھرپور تیاریاں کر لیں
مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ، فریقین نے بھرپور تیاریاں کر لیں
Dec 16, 2013