بیجنگ (اے ایف پی) چین میں ریپ اور قتل کے الزام میں پھانسی دیئے گئے نوجوان کو عدالت نے 18 سال بعد بے گناہ قرار دیدیا۔ 18 سالہ کوئس لیٹو کو 1996ء میں سزائے موت دی گئی تاہم 2005ء میں یہ سزا اس وقت مشکوک ہوگئی جب ایک دوسرے شخص نے جرم کا اعتراف کرلیا۔ انرمنگولیا کی عدالت نے کہا کہ کوئس لیٹو مجرم نہیں تھا۔ عدالت کے نائب صدر نے والدین سے معافی مانگی اور نقصان کے ازالے کے لئے انہیں 30 ہزار ین بھی دیئے۔ والدین نے عدالتی حکم کی کاپی کو اپنے بیٹے کی قبر پر جلا دیا۔