خیبر ایجنسی (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) قبائلی علاقوں کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق خیبر ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے بعد ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 25 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی تعداد ماضی کے مقابلے میں زیادہ ہوگئی ہے تاہم اب تک ان کی واپسی کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ان متاثرین کی ایک بڑی تعداد اپنے طور پر کرائے کے مکانات، رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں مقیم ہیں جبکہ چھ ہزار سے زیادہ خاندان پشاور کے قریب جلوزئی کیمپ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خیبر ایجنسی کی سرحد کے قریب واقع علاقہ شیخان سے مقامی لوگوں نے بتایا ان کے علاقے میں ایسا کوئی گھر یا حجرہ نہیں جو خالی ہو یہاں تک کہ بڑی تعداد میں لوگ خستہ حال مکانات میں بھی مقیم ہیں۔ فاٹا ریسرچ سینٹر کے محقق فضل سعید نے بتایا فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دو لاکھ 88 ہزار 6 سو خاندان بے گھر ہیں، لیکن اس میں یہ دیکھنا پڑے گا اس میں خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے دس ہزار خاندان تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے شامل نہیں جبکہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ایسے خاندانوں کی تعداد 25 ہزار ہے اور ان کو بھی شامل کیا جائے تو ایسے خاندانوں کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار کے قریب بنتی ہے اور فی خاندان کو 8 سے ضرب دی جائے تو یہ کل تعداد 25 لاکھ 92 ہزار افراد بنتے ہیں۔ ان خاندانوں نے نقل مکانی کرنے کے بعد اپنا اندراج تو کرایا ہے لیکن نامکمل دستاویزات (شناختی کارڈ) کی وجہ سے نادرا ان کی تصدیق نہیں کر سکی۔ فوجی حکام کے مطابق شمالی وزیرستان کا بڑا علاقہ شدت پسندوں سے صاف کر دیا گیا ہے جہاں اب تک 1200 سے زیادہ شدت پسند مارے جا چکے ہیں جبکہ خیبر ایجنسی میں اب بھی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 25 لاکھ ہوگئی: غیر سرکاری تنظیم
Dec 16, 2014