بھارت میں ہندوؤں نے اپنی خواتین کو مسلمانوں سے میل ملاقات اور ان کی دوکانوں پر شاپنگ کرنے سے روک دیا ہے ،کچھ اسی قسم کا ردعمل مسلمانوں کا بھی ہے ،،اتر پریش اور کرناٹکا میں صورتحال تیزی سے خراب اور ہندو مسلم فسادات کی جانب بڑھ رہی ہے

بھارتی اخبار 'بنگلور مرر'کی رپورٹ کے مطابق  ریاست  کرناٹکا میں سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈا پھیلایا جارہا ہے،،  ہندو لڑکیوں کو مسلمان لڑکوں سے شادی کرنے سے منع کیا جارہا ہے،دوسری جانب مسلمانوں نے بھی جوان لڑکیوں اور خواتین کو ہندوؤں سے راہ رسم بڑھانے سے روک دیا ہے  رپورٹس کے  مطابق یہ بھی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ اگر  کوئی ایسی شادی ہوتی ہے تو شادی کرنے والوں کو  رسومات کی ادائیگی کیلیے مندر  آنا پڑے گا چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہواخبار کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس پراپیگنڈا کی وجہ سے مسلمان کمیونٹی میں  سخت رد عمل دیکھا جارہا ہےادھر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دیگر جماعتوں نے راجیہ سبھا میں نکتہ اعتراض پر کہا  ہے کہ حکومت ہندو مذہب چھوڑ  کر عیسائی یا مسلمان ہونیوالے افراد  کو واپس ہندو بننے پر مجبور کرنے کی مہم بند کرائےاپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ گھر واپسی کے نام پر معصوم شہریوں پر تشدد کرکے انہیں دوبارہ ہندو بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے

ای پیپر دی نیشن