اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) حکومت کی جانب سے پی آئی اے منتقلی آرڈیننس ایوان میں پیش کرنے پر اپوزیشن کی ہنگامی آرائی ایوان سے مچھلی منڈی بنا رہا۔ حکومت کی طرف سے پی آئی اے کی منتقلی آرڈیننس سینٹ میں پیش کیا گیا ہے جس پر متحدہ اپوزیشن نے حکومتی اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے خلاف ضابطہ اقدام قرار دیا۔ اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے درمیان پی آئی اے نجکاری کے معاملے پر سخت ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے دل کھول کر ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی۔ پریذائیڈنگ آفیسر کو ایوان کا ماحول سازگار کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی مداخلت پر معاملہ رفع دفع ہوا۔ پیپلز پارٹی کی سنیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک ہے تو پھر آرڈیننس کی بجائے ایوان کے ذریعے پی آئی اے کی نجکاری کرے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا پی آئی اے قومی اثاثہ ہے جس کی حثیت ماں کے زیور کی سی ہے، حکمران ماں کے زیور کو فروخت کرنے کی بجائے اسے چوری کرنے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما سنیٹر اعظم خان سواتی نے کہا یہ شہنشاہیت کی بدترین مثال ہے۔ سنیٹر الیاس بلور نے کہا پی آئی اے کو فروخت کرنے کی بجائے ملازمین کی چھانٹی کی جائے جو اس پر بوجھ ہیں۔ حکمران جماعت کے سنیٹر مشاہداللہ نے اپوزیشن ارکان کا جواب دیتے ہوئے کہا آرڈیننس کا اجراء پی آئی اے بورڈ کو فعال بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری ہوگی نہ ہی کوئی ملازم نکالا جائے گا، حکومت پی آئی اے کے کور بزنس میں سرمایہ کاری کرائے گی۔ پرویز مشرف اور گیلانی کے دور میں ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی گئی، ہم گزشتہ حکومت کا گند صاف کررہے ہیں سندھ میں ایک شخص کی کرپشن کو بچانے کے لیے پورے شہر کا امن دائو پر لگا دیا گیا ہے۔ کرپشن پر ہاتھ رکھیں تو فیڈریشن خطرے میں پڑجاتی ہے مشاہداللہ خان کی تنقید پر اپوزیشن ارکان نے ہنگامی آرائی شروع کر دی۔ سینیٹر اعتزاز احسن اور مشاہد اللہ میں گرما گرمی ہو گئی۔ مشاہد اللہ نے ایوان سے خطاب میں کہاکہ ہم اداروں سے پیپلزپارٹی کے گند کو صاف کر رہے ہیں۔ ہمارے دور میں ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آیا۔ پیپلزپارٹی دور میں پیسے لے کر پی آئی اے میں بھرتیاں کی گئیں۔ اعتزاز کسی بُرے وقت میں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے بلکہ ہمیشہ ڈکٹیٹروں کے ساتھ کھڑے رہے۔ اعتزاز احسن نے کہا وزیراعظم سندھ کے معاملات سلجھانا چاہتے ہیں۔ ایک وفاقی وزیر سندھ کے معاملات کی بہتری میں رکاوٹ ہیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے سینٹ کو بتایا کہ تصدیق نہ ہونے پر 2کروڑ موبائل سمز بند کی گئیں۔ اب بغیر تصدیق کے کوئی سم آپریٹ نہیں کی جا سکتی۔ ڈپٹی چیئرمین نے پی آئی اے سے متعلق معاملہ خصوصی کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اعتزاز احسن نے کہا نوازشریف نے اس سال 40 لاکھ روپے انکم ٹیکس دیا، میں نے 2 کروڑ روپے دیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ نے کہا نیشنل سکیورٹی کونسل میں توازن فوج کے حق میں چلا گیا ہے۔ حکومت نے کسی ریٹائرڈ جنرل کو ہی ایڈوائزر رکھنا تھا تو عبدالقادر بلوچ کو رکھ لیتے۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا پارلیمنٹیرینز، چیف جسٹس سپریم کورٹ، سیکرٹری قانون انصاف، وکلاء و دیگر سٹیک ہولڈرز کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے سینٹ سیکرٹریٹ نے ملک میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے350 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں ان تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھا گیا ہے جن کی بدولت سستا اور فوری انصاف میسر ہو سکے ۔ ارکان سینٹ اس رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لے کر ایک ہفتے کے اندر اپنی تجاویز مرتب کر یں اور 22 دسمبر کو کمیٹی کے اجلاس میں ان پر تفصیلی بحث کر کے حتمی رپورٹ تشکیل دی جائے گی۔ مزید براں سینٹ میں ماتحت عدلیہ سروس ٹربیونل بل 2015ء منظور کر لیا گیا۔ ماتحت عدلیہ سروس ٹربیونل بل 2015ء زاہد حامد نے سینٹ میں پیش کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2015ء بھی سینٹ میں پیش کر دیا گیا جبکہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس 2015ء ایوان میں پیش کر دیا گیا۔ وزیر مملکت برائے کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب احمد نے فرحت اللہ بابر کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا مشیر برائے قومی سلامتی کا تقرر پاکستان اور پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کے مفاد میں ہے، وزیراعظم نے اپنے اختیارات کے ذریعے ایک ریٹائرڈ جرنیل کو تعینات کیا جس سے سیکیورٹی کے معاملات بہتر ہوں گے۔ کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے توجہ دلائو نوٹس کو تحاریک التواء میں ضم کرنے سے دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا عوام پر چالیس ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے، عوام اپنے بچے بیچ رہے ہیں اور قتل کر رہے ہیں، عوام مرغ مرغابیاں تیتر بٹیر نہیںمانگ رہے بلکہ ایک وقت کی روٹی مانگ رہے ہیں لہٰذا عوام کو ایک وقت کی روٹی کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔ آئی این پی کے مطابق اعتزاز احسن نے کہا ہم سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی 2014ء میں ہم نے اس کرپٹ حکومت کو بچایا، چھینی ہتھوڑی سے لوہاکوٹنے والے اس ملک میں کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ سینیٹر مشاہداللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا ریکارڈ نکلوا لیا تومعاملات خراب ہونگے، پی پی نے اپنے دور میں ایک میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی ہم ان کا گند صاف کررہے ہیں، جو لوگ کھدر پہنچتے تھے آج کروڑوں کے مالک ہیں۔ وقفہ سوالات میں آگاہ کیا ہے حکومت نے 2013سے2015تک موبائل صارفین سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں227.6 ارب روپے موصول کئے، اس وقت ملک بھر میں 12 کروڑ 9 لاکھ 40 ہزار 513 موبائل سمز ایکٹو ہیں جبکہ 2 کروڑ غیرقانونی سمز کو بلاک کردیا گیا ہے۔ پی آئی اے میں اس وقت 17946 ملازمین کام کرہے ہیں جن میں سے 3338 ڈیلی ویجز پر ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) قائم مقام صدر و چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان آج ایسی نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں تلخ اور مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے یہ فیصلے نہ کئے گئے تو آگے مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ عوام نے جس طرح 16 دسمبر سانحہ پشاور اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا اس نے تاریخ رقم کردی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمارے ملک میں ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہم نے اس کو نہ تسلیم کیا اور نہ ہی اسکو جائز مقام دیا اور اس سے فائدہ بھی نہیں اٹھایا جاتا ۔ انہوں نے کہا سانحہ پشاور ایک سیاہ ترین واقعہ ہے ۔پیرس میں حالیہ دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا جبکہ پاکستان میں پیرس جیسے واقعات روزانہ ہوتے ہیں۔ ریاست اور حکومت جبری مشقت کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قانون پر سختی سے عملدرآمد کر ا ئے۔ قائم مقام صدر نے کہاکہ آئین کے اندر 22 جگہوں پر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان ایسی نہج پر ہے جہاں لازم ہے تلخ اور مشکل فیصلے کئے جائیں۔ آج تلخ فیصلے نہ کئے گئے تو مشکل آسکتی ہے۔ پیرس دہشت گردی کی بات کی جاتی ہے، پاکستان میں تو ہر روز پیرس دیکھتے ہیں۔