سانحہ آرمی سکول کو سال مکمل، 17ہائی پروفائل مجرموں کو پھانسی دی گئی، 7 اپیلیں زیرالتوا

لاہور (مبشر حسن/ نیشن رپورٹ) پشاور میں سانحہ آرمی پبلک سکول کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے تاہم اس عرصے میں اب تک صرف 17 ہائی پروفائل دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ یہ دہشت گرد فوجی تنصیبات اور دیگر سکیورٹی اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق فوجی اور انسداد دہشت گردی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دیگر 7دہشت گردوں کی اپیلیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں زیرالتواء ہے۔ ان میں کامران ولد محمد اسلم، احسان عظیم ولد محمد عظیم، آصف معروف ولد محمد ادریس، عامر یوسف ولد محمد یوسف اور ندیم ولد نعیم خان کے مقدمات سپریم کورٹ میں جبکہ لانس نائیک غلام نبی ولد محمد اشرف اور عبدالمالک عرف مسلم ولد اورنگزیب خان کے مقدمات ہائیکورٹ میں زیرالتواء ہیں۔ ہائی پروفائل دہشت گردوں میں سے اکثریت کو جنوری میں پھانسی دی گئی۔ ان 17 افراد میں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان ولد نذیر احمد اور ارشد محمود ولد مہربان خان، 19دسمبر 2014ئ، اخلاص احمد عرف روسی ولد اخلاق احمد، غلام سرور ولد صفدر حسین، زبیر احمد ولد اللہ دتہ اور راشد محمود عرف ٹیپو ولد محمد انور کو 21دسمبر 2014ء کو پھانسی دی گئی۔ نوازش علی ولد علی محمد کو 13جنوری 2015ء کو پھانسی دی گئی۔ یہ پھانسیاں فوجی عدالتوں سے دی گئیں۔ ملتان میں محمد زاہد عرف زاہد ولد نذر حسین کو 15جنوری اور احمد علی ولد غلام عباس اور غلام شبیر ولد بشیر احمد کو 7جنوری کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ فیصل آباد میں اکرام الحق عرف لاہوری عرف فاروق حیدر ولد بشیر احمد کو 17 جنوری کو سزائے موت دی گئی۔ کراچی میں ذوالفار علی ولد عبدالحمید 13جنوری کو پھانسی ہوئی۔ چکلالہ بیس کی فوجی عدالت سے سزا یافتہ خالد محمد ولد احمد خان کو پھانسی 9 جنوری کو دی گئی۔ مشتاق احمد ولد عمران احمد کو 13 جنوری اور قاری محمد طیب ولد نبی احمد کو 7 اپریل کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ مشتاق احمد ولد محمد نواز کو 30 ستمبر اور عمر ندیم ولد ندیم کو 17نومبر کو پھانسی دی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن