اسلام آباد(نامہ نگار) ایوان بالا( سےنےٹ) میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے مطالبہ کےا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کے معاملات پر غور کے لئے پارلیمان کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے ، گزشتہ روز اجلاس کے دوران سینیٹر سعید غنی سمیت 36 ارکان کی طرف سے نیشنل سیکیورٹی پر پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر قرارداد کے معاملے پر تحریک ایجنڈے پر تھی ‘ تحریک پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی اور نیشنل ایکشن پلان کے معاملات پر غور کے لئے پارلیمانی کمیٹی ہونی چاہیے۔ کراچی اور سندھ میں جو آپریشن ہو رہے ہیں۔ ان سے صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن پنجاب میں دہشت گردی‘ انتہا پسندی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے کارروائی کے حوالے سے صحیح صورت حال ہمارے سامنے نہیں ہے۔ پارلیمان کو ان معاملات پر کوئی جوابدہ نہیں ہے۔ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ضرور بننی چاہیے۔ اس میں دونوں ایوانوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں آمادگی کا اظہار بھی کیا تھا۔ سینیٹر سحر کامران‘ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی‘ سینیٹر عثمان کاکڑ‘ سینیٹر عبدالقیوم‘ سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ایک اور نیا ادارہ بنا دیں جس کی کوئی سنے نہیں تو اسے بنانے کا کیا فائدہ‘ جو ادارے پہلے موجود ہیں پہلے ان سے استفادہ کریں اور پھر نئے سفےد ہاتھی بعد مےں کھڑے کرےں۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ نیک نیتی سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت میں جذبہ اور نیت ہو تو بغیر کمیٹیوں کے بھی مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔