راولپنڈی (نیوزرپورٹر)ملتان جوڈیشل کمپلیکس اور وکلا چیمبرز کی منتقلی کے فیصلے کے نتیجے میں ملتان بار اور عدلیہ کے درمیان تنازعہ ،وکلا کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کے خلاف پنجاب بار کونسل کی کال پر جمعہ کوڈسٹرکٹ بار راولپنڈی میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اس موقع پر وکلا عدالتوں میں پیش نہ ہوئے اور عدالتی امور کا مکمل بائیکاٹ کیا وکلا کی ہڑتال کے باعث سنگین نوعیت کے مقدمات سمیت بڑی تعدادمیں مقدمات کی سماعت کسی کاروائی کے بغیر ملتوی کر دی گئی جس سے سائلین کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جیل سے لائے گئے حوالاتی بھی تمام دن بخشی خانے میں رکھنے کے بعد نئی تاریخوں کے ساتھ واپس لوٹا دیئے گئے۔ ادھر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سجاد اکبر عباسی نے کہا کہ عدلیہ بار اور انتظامیہ مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے اس اہم مسئلے کو ذاتی انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے اس کا متفقہ اور قابل عمل حل تلاش کریں تاکہ عدل و انصاف کے نام پر بننے والا ادارہ اپنے مقاصد کے تحت قائم رہ سکے انہوں نے وکلا کی مشاورت اور رضامندی کے بغیر جوڈیشل کمپلیکس کی 18کلومیٹر دور منتقلی کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ پہلے خود بھی اس فیصلے کو ناقابل عمل قرار دے چکے تھے اس کے باوجود عدالتوں اور چیمبرز کی راتوں رات منتقلی سمجھ سے بالاترہے ۔جبکہ وکلا کافی عرصے سے پرانے کمپلیکس کی بہتری کا مطالبہ کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے نہ صرف وکلا بلکہ سائلین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گاکیونکہ نیا کمپلیکس ہائی کورٹ ملتان بنچ سے بھی انتہائی دوری پر واقع ہے اور ان حالات میں وکلا کے لئے بیک وقت ہائی کورٹ یا ماتحت عدالتوں میں حاضر ہونا ممکن نہیں۔ دریں اثنا ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے صدر ظفر محمود مغل کی صدارت میں ہائی کورٹ کی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا اجلاس میں سینئر نائب صد ملک سجاد حیدر اعوان ،نائب صدر چوہدری بلال رضا ،سیکریٹری بیرسٹر شاہ نواز نون ،جوائنٹ سیکریٹری محمد بلال مغل اورایڈیشنل سیکریٹری سائرہ خاتون سمیت تمام منتخب اراکین نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر محمود مغل نے مطالبہ کیا کہ وکلا کے خلاف درج مقدمات فی الفور ختم کر کے گرفتار وکلا کو رہا کیا جائے اور معاملے کے بہتر حل کے لئے فوری کمیٹی تشکیل دی جائے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر باہمی الزام تراشی کی بجائے اسے افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہئے کیونکہ بار اور عدلیہ کا باہمی احترام لازم و ملزوم ہیں انہوں نے کہا کہ ان حالات میں عدالتی نظام چلنا مشکل ہے ۔
ڈسٹرکٹ بارمیں مکمل ہڑتال،عدالتی امور کا بائیکاٹ ،مقدمات کی سماعت ملتوی
Dec 16, 2017