حیرت ہے پنجاب میں بچوں پر تشدد روکنے کیلئے کوئی ادارہ ہی موجود نہیں: لاہور ہائیکورٹ

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سکولوں میں گونگے بہرے بچوں پر تشدد کے خلاف دائر درخواست پر ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے کہ پنجاب میں بچوں پر تشدد روکنے کے لئے کوئی ادارہ ہی موجود نہیں۔ گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت کو بتایا گیا کہ خصوصی بچوں کی سکول بسوں میں کیمرے لگائے جا رہے ہیں اور بچوں پر تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صوبے میں خصوصی بچوں پر تشدد کی روک تھام کے لئے کوئی ادارہ موجود نہیں؟ افسوس پنجاب کے سکولوں کے بچوں پر تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ تمام خصوصی بچوں کی سکولوں کی بسوں میں 2 غیر مسلح اہلکار بھی تعینات کر دیئے گئے ہیں جس پر فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت اور سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن سمیت دیگر فریقین چائلڈ رائٹس کمیشن کی تشکیل کے لئے اپنی تجاویز دیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...