اسلامی عسکری اتحاد کے ٹی او آر کس نے بنائے پوچھ کر کیا میں بھی لاپتہ ہو جائوں: چیئرمین سینٹ

اسلام آباد (وقائع نگار+ایجنسیاں)چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اسلامی عسکری اتحاد کے ضابطہ کار سے دفتر خارجہ کی لا علمی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اتھارٹی کون ہے ؟ اتحاد کے ٹرم آف ریفرنس کی اتھارٹی پوچھ کر کیا میں بھی اپنی مدت 12 مارچ 2018 ء سے قبل لا پتہ ہو جاؤں ۔ یہ آبزرویشن انہوں نے جمعہ کو سینٹ میں اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیرر ازم کولیشن سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر کئے گئے وعدوں سے متعلق تحریک پر بحث کے دوران دی ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسلامی عسکری اتحاد میں پاکستان کے تعاون کردار کی تفصیلات سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ اتھارٹی سے تفصیلات لیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اتھارٹی کا نام ترجمان دفتر خارجہ نے نہیں بتایا کیا وہ نادیدہ اتھارٹی ہے ۔ چیئرمین سینٹ اس حوالے سے حکم جاری کریں ۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ کون ہے اتھارٹی ؟ یہ معلوم کر کے کیا میں بھی اپنی مدت 12 مارچ 2018 ء سے قبل لاپتہ کر دیا جاؤں۔ این این آئی کے مطابق اراکین سینٹ نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے ، اسلامی دنیا کے مسائل حل کرنے میں او آئی سی کا کوئی کردار نہیں۔ سینیٹر شیری رحمان کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد سے کئے گئے وعدوں کے حوالے سے پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہم مشرق وسطیٰ کے گرداب میں پھنس رہے ہیں‘ جب صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس ہائوس سے کہا جاتا ہے بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے چیئرمین سے اس ضمن میں رولنگ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمان کی بالادستی کی محض باتیں کی جاتی ہیں‘ میں ایک بل لایا پیپلز پارٹی نے بھی اسے بلڈوز کیا‘ ہم صرف اپنے محدود مقاصد کیلئے پارلیمان کو استعمال کرتے ہیں۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا ہمیں معلوم ہی نہیں کہ ہم کس کے مفاد میں فیصلے کر رہے ہیں، اگر فوجی اتحاد میں شمولیت ملک کے حق میں ہے تو کم از کم پارلیمنٹ کو اعتماد میں تو لیا جائے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز کے بارے میں کیوں نہیں بتایا جاتا‘ تمام فیصلوں میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ پاک فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں جن کی بدولت دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔ فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہئیں۔ امریکہ‘ ایران ‘ سعودی عرب میں سے ہم کس کا ساتھ دیں گے۔پارلیمنٹ کو بتایا جائے کہ ہماری کیا سمت ہے‘ فیصلے مل کر کئے جائیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال مزید خراب ہوتی نظر آرہی ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے بہت سے سوالات ہیں۔ اس کی فنڈنگ کون کرے گا یہ کیسے اور کس قانون کے تحت کہیں جاکر کارروائی کرے گی یہ سب چیزیں سامنے آنی چاہئیں۔ ٹی اوآرزاگراب تک نہیںبنے توان کوبنانے کیلئے مشاورت کرلی جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نیٹو کارروائی کرے تو ہم سب حمایت کرتے ہیں‘ مسلمان ممالک مل کر کوئی کام کریں تو ہمیں اسے اچھی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہمیں مفروضوں سے باہر نکلنا چاہیے۔ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت بن گیا او آئی سی نے محض بددعائیں دیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اسلامی دنیا کے مسائل حل کرنے میں او آئی سی کا کوئی کردار نہیں۔ سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد ایران کے خلاف بنایا گیا ہے‘ پھر بھی ہم آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ نزہت صادق نے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنی حکمت عملی اور پالیسی وضع کردی ہے اور بتا دیا ہے کہ ہم کسی کے خلاف اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ سینیٹر ایم حمزہ نے بھی پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر توجہ دے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا اسلامی فوج کہیں نظر نہیں آرہی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ متعلقہ وزیر منگل کو اس معاملے پر بحث سمیٹیں گے بعدازاں سینٹ کااجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ایوان بالا نے جادوگری کی ممانعت بل 2017ء کو زیر بحث لانے کے لئے سینٹ کی منتخب کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک کی منظوری دے دی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...