اسلام آباد(سپیشل رپورٹ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ای سی او ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور مشترکہ منصوبوں میں باہمی تعاون کے بے پناہ امکانات موجود ہیں جن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان تعاون میں مزید اضافے کی ضرورت ہے تاکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان ابھرتی ہوئی اقتصادی راہداری کے فوائد سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔صدر مملکت نے یہ بات اقتصادی تعاون تنظیم کی علاقائی منصوبہ بندی کونسل میں شریک مندوبین کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز اور ای سی او کے سیکریٹری جنرل خلیل آقچا نے بھی خطاب کیا۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم آزادانہ تجارت، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور توانائی کے شعبے میں باہمی اشتراک کے ذریعے خطے کے درمیان قربت میں اضافے اور عوام کی فلاح و بہبود کے عظیم مقصد کے پیشِ نظر قائم کی گئی تھی۔میں سمجھتا ہوں کہ اس خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں، لہٰذا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ خوشحالی کے اجتماعی مقصد کے حصول کی خاطر علاقائی اقتصادی رشتوں کو مزیدفعال کیا جائے۔ تقریب میں وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور رکن ممالک کے شرکا کی بھی شرکت۔صدر مملکت نے تقریب میں ای سی او تنظیم کی سلور جوبلی کا کیک بھی کاٹا۔ علاوہ ازیں صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ قائداعظم کی نصیحت کے مطابق قوم کے تمام طبقات قانون اور ’’رولز آف دی گیم‘‘ کا احترام کریں اور تمام مسائل اور اختلافات حب الوطنی اور خیر خواہی کے جذبے اور نیک نیتی واتحاد کے ساتھ حل کریں۔ انہوں نے یہ بات بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کے حوالے سے جمعہ کو ایوان صدر میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر چیئرمین ہائر ایجو کیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ممتاز ترک سکالر اور یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ ترکی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار اور ممتاز ادیب اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ اتحاد کا جو سبق ہمارے بزرگوں نے قیام پاکستان سے بھی پہلے ہمیں سکھایا تھا، آزادی کے بعد اسے بھلا دیا گیا جس کے نتیجہ میں قیام پاکستان کے تھوڑے ہی عرصہ کے بعد ہی وطن عزیز میں سیاسی بے اصولی اور قانون شکنی کے مظاہرعام ہو گئے لیکن ماضی قریب اور خاص طورپر موجودہ دور میں تو صورتحال بہت بگڑ چکی ہے، آج سیاسی، معاشی، معاشرتی، مذہبی، انتظامی حتیٰ کہ دشمن کے ساتھ نمٹنے جیسے اہم ترین معاملات میں بھی جن دشواریوں کا ہمیں سامنا ہے اس کی جڑیں قانون کے عدم احترام اور رولز آف دی گیم کی خلاف ورزی میں مضمر ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترکی کی نمائندگی سے یہ نشست یادگار حیثیت اختیار کر گئی۔ ڈاکٹر طوقار کی گفتگو سے ایک بار پھر یہ حقیقت واضح ہوئی کہ پاکستان اورترکی کے رشتے میں کتنی گہرائی، کتنی گرمجوشی اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔دونوں برادر ملکوں کا رشتہ اقوام عالم کیلئے ایک مثال ہے۔ ڈاکٹر خلیل طوقار نے کہا کہ ترک قوم قائداعظم اور علامہ اقبال کو ترک اور اپنا ہیرو سمجھتی ہے جبکہ کراچی یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر طاہر مسعود نے کہا کہ قائداعظم کے اوصاف اختیار کر کے قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کی جا سکتی ہے۔
قائداعظم کی نصیحت کے تحت قوم قانون‘ رولز آف دی گیم کا احترام کرے: صدر ممنون
Dec 16, 2017