’’فاٹا کو صوبے کا حصہ بنایا جائے‘‘ خیبر پی کے اسمبلی میں قرارداد منظور: جے یو آئی ف کی مخالف

Dec 16, 2017

پشاور (آن لائن + بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی نے فاٹا کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنانے کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی، نکتہ اعتراض پر جے یو آئی نے انضمام کی مخالفت کی جبکہ محکمہ تعلیم کے این ٹی ایس کے ذریعے لئے گئے37ہزارسے زائد اساتذہ اور دیگر ملازمین کی مستقلی کا بل متفقہ طو رپر منظورکرلیا۔ صوبائی اسمبلی میں قرارداد صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے پیش کی جس میں کہا گیاکہ فاٹا کو جغرافیائی حدود کی وجہ سے فوری طورپر خیبرپی کے کا حصہ بنایا جائے اور اس حوالے سے جوآئینی رکاوٹیں ہیں انہیں دورکرنے کے حوالے سے وفاق اور قومی اسمبلی اپنا کردار ادا کرے خیبر پی کے اسمبلی اس متعلق متعدد قرارداد پاس کرچکی ہے اس لئے فاٹاکے عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے اور آئین کے مطابق فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے اور اس متعلق جوتاخیری حربے اپنائے جارہے ہیں اس کے باعث قبائلی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہاہے۔ قرارداد کے پاس ہونے کے بعد جے یوآئی کے مفتی سید جانان نے کہاکہ فاٹا کے حوالے سے فیصلہ ایک دن میں نہیں ہوسکتا اس کے لئے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے جے یوآئی کاانضمام کی مخالفت کے حوالے سے جو موقف ہے ابھی تک اس پر قائم ہیں چند مخصوص افراد فاٹاکے مستقبل کا فیصلہ نہ کرے بلکہ قبائلی عوام کو خود انکے مستقبل کے فیصلے کاحق دیاجائے۔ صوبائی اسمبلی میں بل صوبائی وزیرتعلیم کی جگہ وزیرقانون امتیازشاہدقریشی نے پیش کیاجس کو جے یوآئی کے مفتی فضل غفور اور تحریک انصاف کے عارف محمدزئی کے دوترامیم کے بعد متفقہ طور پر منظور کیاگیا ترامیم کے مطابق مستقل کئے گئے محکمہ تعلیم کے ملازمین بل پاس ہونے کے بعد نہیں بلکہ اپنی تعیناتی کی مدت سے مستقل تصورکئے جائینگے اورکنٹریکٹ اور ایڈہاک کایہ دورانیہ ان کی ملازمت کا دورانیہ ہی تصورہوگااسی طرح جن ملازمین کو پہلے لیاگیاہے وہ سینئرتصورہونگے اورجن کی تعیناتیاں بعدمیں کی گئی ہیں انہیں جونیئرتصورکیاجائیگا۔ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے صوبائی وزیرتعلیم عاطف خان نے کہاکہ یہ اساتذہ کیلئے ایک تاریخ ساز لمحہ ہے جو اساتذہ2013سے لیکراب تک این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہوئے ہیں وہ اس بل کے ذریعے مستقل تصورکئے جائینگے ان میں محکمہ تعلیم کے اساتذہ کے علاوہ چند جونیئرکلرک اور چار ہزارکے قریب آئی ٹی ملازمین بھی شامل ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں پبلک سروس کمشن اور پراونشل بلڈنگ مینجمنٹ کنٹرول سے متعلق بھی دوبل پیش کئے گئے ۔

مزیدخبریں