سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس بحال کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی

اسلام آباد (آئی این پی‘این این آئی) سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس بحال کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی‘ فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی اپیل زائد المیعاد ہونے کے باعث ناقابل سماعت ہے‘ عدالت نیب کے دلائل پر مطمئن نہیں‘ جسٹس مشیر عالم نے محفوظ فےصلہ پڑھ کر سنایا۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کھولنے کےلئے نیب کی اپیل پر جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ نیب وکیل نے سیکشن 26 عدالت کو پڑھ کر سنایا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہم ریفرنس نہیں اپیل سن رہے ہیں۔ اپیل دائر کرنے میں تاخیر پر عدالت کو مطمئن کریں۔ وکیل نیب نے کہا ہائیکورٹ کے فیصلے میں خلا ہے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ریفرنس کھولنے کی اجازت دی جائے۔ اسحاق ڈار نے معافی نامہ دیا تھا اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس بیان پر آپ کیس چلا رہے ہیں وہ دستاویز لگائی ہی نہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اگر اسحاق ڈار کے بیان کو نکال دیا جائے تو ان کی حیثیت ملزم کی ہوگی۔ اسحاق ڈار کو تو آپ نے فریق ہی نہیں بنایا۔ ہم اپیل نہیں سن رہے ابھی ریفرنس میں تاخیر کا کیس ہے۔ تاخیر کی رکاوٹ دور کریں پھر کیس بھی سنیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملزم پر فرد جرم کب عائد کی گئی؟ نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزم کے نہ ہونے پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کئی سال کیس چلا اور فرد جرم عائد نہیں کی گئی مشرف دور میں نواز شریف کو سزا بھی ہوئی پھر سزا بڑھانے کے لئے درخواستیں بھی دائر ہوئیں ایسے مقدمات میں سیاسی پہلو بھی ہوتے ہیں۔ وکیل نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی تحقیقات میں نئے شواہد سامنے آئے۔ انہوں نے کہا شریف فیملی ریفرنس ختم کرانے ہائیکورٹ گئی تو نیب جاگا۔ شواہد کی بنیاد پر نیب ایگزیکٹو بورڈ نے اپیل کا فیصلہ کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پانامہ آبزرویشن کی بجائے نیب اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو‘ عمران الحق نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم نہ ہو تحقیقات نہیں ہوسکتیں‘ سپیشل پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے نواز شریف کیس کا حوالہ دیا گیا‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نواز شریف کیس میں سزا ہوئی تھی۔ عمران الحق نے بتایا کہ اس کیس میں آٹھ سال 136 دن تاخیر تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو ریکارڈ نہیں کہہ دیں نہیں ہے۔ ایک وقت آنے والا ہے جب فیصلے سڑکوں پر ہوں گے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کیس کی کاپی پر کوئی حکم امتناعی نہیں تھا‘ کیا آپ نے ریفرنس بحالی کے لئے کچھ کیا؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ احتساب عدالت کی آخری سماعت کا حکم نامہ دکھائیں۔ وکیل نیب نے کہا آخری سماعت حکم نامہ پاس نہیں ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا آپ کی نیت کا پتہ تو احتساب عدالت کی کارروائی سے چلے گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ریفرنس تب فائل ہوا جب جنرل مشرف کی حکومت تھی‘ چیئرمین نیب جنرل مشرف نے لگایا تھا‘ چیئرمین کے دستخط کا حکم ملا تو دو سال بعد درخواست دی ‘ نیب درخواست دائر کرکے بھول گیا۔ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس بحال کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس مشیر عالم نے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا تینوں ججوں نے نیب اپیل خارج کرنے کا متفقہ فیصلہ دیا۔
حدیبیہ ملز کیس

ای پیپر دی نیشن