سانحہ آرمی پبلک سکول کی چوتھی برسی آج منائی جائیگی

لاہور، پشاور (خبرنگار+بیورورپورٹ)سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکی چوتھی برسی آج منائی جائے گی۔ سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے جبکہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر ریڈ زون ، اہم حساس مقامات پر سکیورٹی فورسز کی ناکہ بندیاں قائم کردی گئی ہیں۔آرمی پبلک سکول پشاورپردہشت گردی کے تاریخ میںبدترین واقعہ کے آج 4سال مکمل ہوگئے مگرابھی تک اس واقعہ میںملوث دہشت گردوںکی شناخت ہوئی نہ ہی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی اتفاق رائے سے مرتب کی جانے والی لائحہ عمل کے نتیجے میںدہشت گردی اورانتہاپسندی کاخاتمہ ممکن ہواہے۔ والدین کی تنظیم میںشامل متاثرین کے درخواستوںپرسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پراس سانحے کے تحقیقات کیلئے پشاورہائی کورٹ کے جج پرمشتمل ایک کمشن قائم کیاجاچکاہے اوربتایاجاتاہے کہ کمشن آئندہ چندروزمیںتحقیقات مکمل کرکے رپورٹ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے حوالے کرے گا مگر متاثرہ والدین کے تنظیم میںشامل فضل خان ایڈووکیٹ کااس کمشن سے کسی قسم کی کوئی امید نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پ یکے محمود خان نے کہا بچوں کی شہادت ہمیشہ یاد رکھی جائیگی۔ اسفند یار نے کہا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ آصف زرداری نے کہا طلبا ہمارے ہیرو ہیں، انتہاپسندی کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ دہشتگرد تنظیموں کی مذمت کرتے کہا یہ تنظیمیں فلاحی کاموں کے نام پر دوبارہ سر اُٹھا چکی ہیں۔ حملے میں زندہ بچ جانے والے طالب علم احمد نے کہا 3 بار موت کے منہ میں جاتے بچا۔ دوستوں کو مرتے، استاد کو زندہ جلتے دیکھا۔ 16 دسمبر کو بھائی حارث کو ضد کرکے سکول بھیجا، کاش! ایسا نہ ہوتا۔ اس نے وین میں میرے ساتھ جھگڑا بھی کیا تھا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم طلبہ کا خون ناحق اس وقت تک قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑتا رہے گا جب تک دہشت گردوں کا اس ملک سے مکمل صفایا نہیں ہوجاتا۔سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکی چوتھی برسی پر جاری اپنے پیغام میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چار سال قبل آج کے دن دہشت گردوں نے معصوم بچوں پر حملہ کرکے پوری دنیا کو اشکبار کردیا تھا۔دہشتگردی بدترین دشمن ہے۔
برسی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...