لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور پارٹی کے مرکزی چیف آرگنائزر احسن اقبال کے تجاہل عارفانہ نے بلوچستان مسلم لیگ کو تقسیم کئے جانے کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ نواز شریف نے مسلم لیگ کی تنظیم نو کیلئے چوہدری احسن اقبال کو ذمہ داری سونپی تھی جبکہ صدر ن لیگ شہباز شریف نے احسن اقبال کو پارٹی کا باقاعدہ آرگنائزر مقرر کر دیا تھا۔ بلوچستان مسلم لیگ میں تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب بلوچستان کے صدر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بلوچستان مسلم لیگ کی صوبائی کونسل کو اعتماد میں لئے بغیر30 نومبر 2018 کو پارٹی کے صوبائی الیکشن کروانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ پارٹی کے سابق قائم مقام مرکزی صدر سردار یعقوب ناصر، قائم مقام جنرل سیکرٹری سیدال خان ناصر، رفیق اعوان جوکہ 2001 تا 2012 پارٹی کے مرکزی نائب صدر رہے ہیں اور اب بھی بلوچستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما ہیں اور نوابزادہ چنگیز مری جیسے پارٹی رہنماو¿ں نے انہیں اس اقدام سے روکا کہ یہ قدم پارٹی آئین کے خلاف ہو گا۔ قائم مقام جنرل سیکرٹری سیدال خان ناصر نے پارٹی کے مرکزی آرگنائزر احسن اقبال سمیت پارٹی صدر شہباز شریف اور آرگنائزنگ کمیٹی کے بعض ارکا ن کو بھی اس تمام صورتحال سے آگاہ کیا لیکن کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ سابق سپیکر راحیلہ خان مگسی نے باضابطہ اخباری بیان جاری کیا کہ وہ نہ تو پریزائیڈنگ افسر تھیں اور نہ ہی ان کا ان انتخابات سے کوئی تعلق ہے۔ پچھلے23 دن کے دوران صوبائی کونسل کے 40 میں سے29 ارکان نے قائم مقام جنرل سیکرٹری سیدال خان ناصر کو یکے بعد دیگرے تین ریکوزیشن دی کہ صوبائی کونسل کااجلاس بلایا جائے۔ سیدال خان ناصر نے پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانے کیلئے اجلاس نہیں بلایا بلکہ مرکزی پارٹی قیادت کو مداخلت کرنے کا کہا۔ گزشتہ روز معاملہ مزید بگڑ گیا ہے اور صوبائی کونسل کے 12 ارکان نے کوئٹہ میںمشترکہ پریس کانفرنس کرکے مرکزی قیادت کو مداخلت کی دعوت دے دی ہے۔ یہ تمام صورتحال آرگنائزنگ کمیٹی کے سیکرٹری عطا اللہ تارڑ کے ذریعے پارٹی صدر میاں شہباز شریف تک پہنچائی گئی ہے۔
مسلم لیگ ن/بلوچستان