سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اورپی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ہم پیچھے کی طرف 1947 میں نہیں جاسکتے، وقت کا تقاضا ہے کہ آزاد کشمیر کا خیال بھارت کے آئین کے تحت ممکن بنایا جائے،ہمیں آزاد کشمیر جیسے خیال کو کسی بہتر خیال سے تبدیل کرنا ہوگا جو آئین کے تحت ممکن ہو،کیونکہ ہم پیچھے 1947میں مڑ نہیں سکتے، ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ کشمیر، آگے کا راستہ کے عنوان سے ایک سمینارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 2014کے اسمبلی انتخابات کے بعدبی جے پی کیساتھ گٹھ جوڑکو پی ڈی پی کی سیاسی خودکشی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہماری لیڈرشپ نے ریاست اور ریاستی عوام کی بھلائی وبہبودکی خاطر زہرکا وہ گھونٹ پی لیا۔ انہوں نے کہا پارٹی کے بانی قائد مفتی محمد سعید کو امید تھی کہ کشمیر سے متعلق بی جے پی کی سربراہی والی بھارتی حکومت اٹل بہاری واجپائی کے مشن کوآگے بڑھائے گی لیکن بدقسمتی سے وزیراعظم مودی اس امید پرکھرے نہیں اترسکے۔ سابق وزیراعلی نے بدامنی کے ماحول میں اچھی حکمرانی کوناممکن قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ کشمیریوں اور دہلی والوں کے درمیان دوریاں بڑھ چکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سرکارکی عدم توجہی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی کشمیری کسی اور جانب مددکیلئے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اورپاکستان کی دشمنی یا ٹکرائو کا خمیازہ روز اول سے ہی کشمیریوں کو بھگتنا پڑا ہے اورآج بھی کشمیری عوام دونوں ممالک کے ناموافق تعلقات کی سزاکاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات میں کبھی بھی بھارت کوئی ایشو نہیں رہا ہے جبکہ بھارت میں الیکشن کے دوران پاکستان بدستور ایک اہم ایشو رہتا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ بھارت اورپاکستان کے تعلقات میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے جوایک افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ سارک سربراہی کانفرنس اس مرتبہ پاکستان میں ہورہی ہے لیکن بھارت اس میں شرکت نہیں کر رہا ہے۔