صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیا ض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آصف زرداری ایک تیر سے تین شکار کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عدلیہ ، فوج اور حکومت کو ایک ساتھ بلیک میل کیا جائے اور احتساب سے جان چھڑوا لی جائے۔ مگر ان کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اب کوئی ادارہ بلیک میل نہیں ہو گا۔ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی کبھی تو چھری تلے آئے گی کہ مصداق سابق صدر بھی عنقریب اپنی قتل و غارت گری، غنڈہ گردی اور لوٹ مار کے نتیجے میں احتساب کی چھری تلے آنے والے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت نے آصف زرداری کے حکومت مخالف بیان کے ردعمل میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی صدارت کے پانچ سال پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بد ترین سال تھے کیونکہ ایک ذہنی مریض ملک کا صدر بن بیٹھا تھا۔ اس بات کی تصدیق سابق صدر کے فزیشن بھی کر چکے ہیں کہ جناب کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ زرداری صاحب کے حالیہ بیانات، جلسے اور پریس کانفرنسیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کو اپنی سیاسی موت قریب نظر آرہی ہے۔ سابق صدر دراصل وہ دیا ہیں جو بجھنے سے پہلے آخری بار ٹمٹما تا ہے۔ آج کل جلسوں پہ زور اسی بجھنے سے پہلے والے دیئے کی ٹمٹماہٹیں ہیں۔ صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر اور ان کی جماعت کے پلے کچھ نہیں ہے۔ جیب میں نہیں دھیلا دیکھنے چلے میلہ کے مترادف کے پی اور پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر تین سو سے ساڑھے تین سو ووٹ لینے والی جماعت اور اس کے شریک چیئرمین کے اگلا الیکشن جیتنے کے دعوے حیران کن ہیں۔ ایک زرداری ساری پیپلز پارٹی پر بھاری ثابت ہوا ہے۔ اپنی کرپشن اور لوٹ مار سے موصوف نے اپنی پارٹی کا صرف ستیاناس نہیں بلکہ سوا ستیاناس کر دیا ہے۔ ان کا دعویٰ کہ اگلے الیکشن میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی بلی کو چھیچھڑوں کے خواب کے برابر ہے۔ مسٹر ٹن پرسنٹ سے مسٹر سنٹ پرسنٹ بن کر، اپنی مرحومہ زوجہ کی جعلی وصیت تیار کروا کر حکومت اور پارٹی پر قبضہ کرنے والے کا حساب کتاب کڑا ہو گا۔ بات پھر وہی ہے کہ پاکستان کی سیاست میں زرداری صاحب کا نہ دل لگ رہا ہے نہ داؤ لگ رہا ہے اس لیے اول فول بیانات داغ رہے ہیں۔ خود وہ اور ان کی ہمشیرہ صاحبہ تو کرپشن میں لتھڑی ہوئی تھیں اب ساتھ بلاول زرداری کو ابھی اس دلدل میں دھکیل لیا ہے۔ زرداری صاحب کو بمعہ اہل و عیال یہ جان لینا چاہیے کہ اب غنڈہ گردی اور اداروں کے خلاف بیان بازیاں کر کے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔نواز شریف ، مریم صفدر اور خواجہ برادران سے متعلق سوال پر فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ یہ سارے کے سارے اپنے ہمدردوں کے حلقے میں منتیں ترلے کرتے پھر رہے ہیں کہ ہمیں ملک سے باہر بھیج دیا جائے اور کسی بھی طرح اس احتساب سے ہماری جان چھڑوا دی جائے۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما شہلا رضا کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام کے ردعمل میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ موصوفہ کی اخلاقی حالت ان کے الفاظ سے ظاہر ہے۔ میں ان کے خلاف کچھ نہیں بولوں گا کیونکہ بحیثیت حوا کی بیٹی وہ میرے لیے قابل احترام ہیں۔ مگر زرداری کی کرپشن اور بددیانتی کے خلاف میں آواز بلند کرتا رہوں گا۔