پی آئی سی سانحہ، ایک اور زخمی جاں بحق، مریض پانچویں روز بھی ٹیسٹوں کی سہولت سے محروم

لاہور، الٰہ آباد، ننکانہ، کامونکے (نامہ نگار، نمائندہ نوائے وقت) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ایک اور مریض زندگی کی بازی ہار گیا۔ مقامی گاؤں میں سپرد خاک، لواحقین غم سے نڈھال۔ پچھلے دنوں پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے نرمل کے کا رہائشی غلام رسول جو کئی دنوں سے ہسپتال میں زیر علاج تھا 11دسمبر کے سانحہ میں اسے ہسپتال چھوڑنا پڑا جو اگلے ہی روز دم توڑ گیا۔ لواحقین شاہد و دیگرکا کہنا ہے کہ غلام رسول بتدریج صحت یاب ہو رہا تھا۔ وکلاء اور ڈاکٹرز کی ہنگامہ آرائی میں اسکی حالت مزید بگڑ گئی اور وہ جاںبحق ہو گیا۔ پی آئی سی لاہور واقعہ میں وکلاء کی غنڈہ گردی اور وکلاء کی طرف سے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس سٹاف کو تشدد کا نشانہ بنانے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف گزشتہ روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب ڈاکٹر شاہد فاروق سمیت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب کے ڈاکٹرز اور سٹاف کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے ہسپتالوں کا امن اور سکون تباہ کرنے کی پرمذموم کوشش کی بیخ کنی کی قرارداد منظور کی گئی اور حکومت وقت سے مطالبہ کیا گیاکہ سکیورٹی بل برائے ہسپتال کو پارلیمنٹ سے جلد از جلد منظور کروایا جائے تاکہ ہسپتالوں میں کام کرنے والے اور ہسپتال کے اثاثہ جات محفوظ ہوسکیں۔ ادھر وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی ہے۔ پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لئے اس کے گھر پر چھاپہ مارا، مگر وہ گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس کے مطابق وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی اور وہ ہربنس پورہ کا رہائشی ہے۔ پی آئی سی کی او پی ڈی اور ان ڈور سروسز مسلسل پانچویں روز بھی بند رہیں، مریض انجیو گرافی، ایکو کارڈیوگرافی سمیت ٹیسٹوں کی سہولت سے محروم ہیں۔ ہسپتال کی ایمرجنسی میں ڈاکٹرز، نرسز سمیت دیگر پیرا میڈیکل سٹاف مریضوں کو چیک کیا، دوسری جانب مریض انجیو گرافی، ایکو کارڈیو گرافی سمیت ٹیسٹوں کی سہولت سے محروم ہیں۔ دوسری جانب پی ایم اے ہائوس میں ایک اجلاس میں کہا گیا پی آئی سی کے انسانیت سوز سانحہ میں بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز شرپسند عناصر کا دفاع کرنے کی بجائے انصاف کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے محب وطن طبقوں کے ساتھی بنیں اور اپنا کردار ادا کریں۔چند سینئر وکلاء کا یہ مؤقف قابل مذمت ہے کہ ڈاکٹر اس وقوعہ میں پارٹی ہیں۔پی ایم اے واضح کرتی ہے کہ وکلاء اور درجہ چہارم کے ملازمین میں ہونے والے لڑائی جھگڑے میں ڈاکٹرز کا کوئی کردار نہ ہے۔ اجلاس کی صدارت صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی نے کی۔ اجلاس میں ڈاکٹر ملک شاہد شوکت جنرل سیکریٹری پی ایم اے لاہور، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری،پروفیسر ڈاکٹر تنویر انور،ڈاکٹرارم شہزادی، ڈاکٹر واجد علی، ڈاکٹر بشریٰ حق،ڈاکٹر احمد نعیم، ڈاکٹر سلمان کاظمی، ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹر حماد رفیق اور ڈاکٹر عمران شاہ نے شرکت کی۔دریں اثناء وکلاء نے کچہری میں داخل ہونے والے پولیس اہلکاروں کو نشانِ عبرت بنانے کا اعلان کردیا۔وکلاء کی طرف سے مسلسل احتجاج جاری رہا اور اس حوالے سے وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس کا بھی تحصیل بار ایسوسی ایشن میں داخلہ بند کردیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن