اسلام آباد (سٹاف رپورٹر/ مقبول ملک) وزیراعظم نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن کے 2 ارکان کے تقرر سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کے مابین مشاورت کے حوالے سے رپورٹ مانگ لی ہے۔ باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے سپیکر اسد قیصر سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں کیساتھ مشاورت کیساتھ یہ ایشو طے کریں اس کے علاوہ خصوصی اہمیت کے حامل دیگر ایشوز پر بھی قانون سازی سے متعلق معاملات پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن کے 2 ارکان کے تقرر کے حوالے سے مسئلہ حل کرنے میں بڑی دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ پنجاب اور خیبر پی کے میں جلد از جلد بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کو ترجیح دیتی ہے۔ وزیراعظم چاہتے ہیں لوکل گورنمنٹ کے الیکشن مارچ سے زیادہ لیٹ نہ ہوں۔ یاد رہے چارسدہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا تھا پیر تک اپوزیشن کیساتھ معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔ نامزدگی پر حکومت کی اپوزیشن سے صلاح مشورہ جاری ہے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا ہے ہماری کوشش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کمشن کی تقرریوں سمیت قانون سازی کے حوالے سے اپوزیشن کے مشاورت سے فیصلہ ہوجائے۔ وزیر اعظم عمران کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کریگی۔ کوئی ان ہاؤس تبدیلی نہیں آئے گی۔ ہم نہیں چاہتے کہ اسمبلی کا اختیار عدالتوں میں جائے۔ اپنا اختیار خود استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ وزارت دفاع کی طرف سے ارسال کردہ ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی تین دفعہ ملاقات ہوچکی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی اپنی منطق ہے۔ جانے کیوں وہ حکومت کے جانے کی پیش گوئیاں کررہے ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کے حکومت کوئی اپنی مرضی سے گرا دے ۔کشمیر کے حوالے سے ہماری حکومت ہر حد تک کوشش کررہی ہے۔ چاہے وہ اقوام متحدہ اور مختلف اداروں میں کشمیر کے لوگوں کے لیے آواز بلند کرنی ہو یا دیگر ممالک کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ اٹھانا ہو، کشمیر کاز کو سب سے زیادہ نقصان مولانا فضل الرحمن کے دھرنے نے پہنچایا ہے۔ مولانا سمیت کئی سیاست دانوں کو بہت جلد پتہ چل جائے گا ان کے کتنے ممبران اسمبلی میں ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہے کسی طرح کشمیرکا مسئلہ حل ہو اور ساری دنیا میں ہم اس مسئلہ کو اٹھا رہے ہیں۔ ملک کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح وزیر اعظم عمران خان نے سخت فیصلے کیے ہے جس کی وجہ سے مہنگائی جیسے اثرات ہوئے ہے۔ ان سخت فیصلوں کے اچھے اثرات چند ماہ بعد برآمد ہوں گے ۔ حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ تھوڑے عرصے بعد سارا سسٹم دوبارہ مثبت سمت میں چل پڑے گا ڈالر بہت جلد نیچے آ جائے گا جس سے مہنگائی کم ہوجائے گی ہمارے خسارے کم ہونے شروع ہوگئے ہے جبکہ ذرائع آمدن بڑھنی شروع ہوگئی ہے۔ اور اگلے سال پاکستان صحیح ٹریک پر چل پڑے گا اور اچھے نتائج آنا شرو ع ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ لاہور خالصتاً صوبائی مسئلہ ہے جس کا وفاق کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس معاملہ پر وزیراعظم عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ + نوائے وقت رپورٹ) چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس (آج) پیر کو ہوگا۔ سپیکر کی زیر صدارت ہونے والے مشاورتی اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے تھے۔ الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس(آج) پیرکو چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت شام 6 بجے پارلیمنٹ ہائوس میں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر غور کیا جائیگا۔ وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے بابر یعقوب فتح محمدسابق وفاقی سیکرٹری فضل عباس میکن اور سابق وفاقی سیکرٹری عارف خان کے نام تجویز کئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے ممبر کیلئے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نورالحق قریشی، عبدالجبارقریشی، بلوچستان کیلئے ڈاکٹرفیض محمد کاکڑ، میرنوید جان بلوچ اورامان اللہ بلوچ کے نام تجویزکر رکھے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سندھ کیلئے نثاردرانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن اورنگزیب حق، بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد روف عطا اور راحیلہ درانی کے نام تجویز کئے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پیر کو معاملہ طے پانے کی امید ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی معاملے کے حل کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں معاملہ طے پانے کے امکانات ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی حکومت کو اور 2 ارکان الیکشن کمشن کی نامزدگی اپوزیشن کو دینے پر غور ہو رہا ہے۔ ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے پر سپیکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرائیں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری پر 18 دسمبر کو سماعت مقرر ہے۔