مظفر آباد ( نمائندہ خصوصی )آزادجموں وکشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کے سلسلے میں ہمیں جذبات کے بجائے تدبر اور حکمت عملی سے اپنے اہداف مقرر کرکے عملی اقدامات کرنے ہونگے ۔ وہ گزشتہ روز یہان ایک مقامی ہوٹل میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام آل پارٹریز قومی کشمیر کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ ، پیپلز پارٹی ، مسلم کانفرنس ، لبریشن لیگ اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں اور نمائندے بھی موجود تھے ۔ کانفرنس سے عبدالحمید ڈار ، رفیق ڈار ، محمود احمد ساغر، سلیم ہارون ، عبداللہ گیلانی ، فیض نقشبندی ، شمیم شال ، چوہدری پرویز اشرف ، جسٹس ریٹائرڈ عبدالمجید ملک ، سردار عثمان عتیق ، ارشاد محمود ، جاوید راٹھور ، راجہ ذوالفقار ، افضل بٹ ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہاکہ میں نے وزارت خارجہ کے ذمہ داران سے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں جب تک کشمیری قیادت دنیا سے براہ راست بات نہیں کریگی ہمیں دنیا میں خاطر خواہ حمایت حاصل نہیں ہوگی۔ اگر وہ کشمیریوں کے نمائندوں کو آگے کر پشت پناہی کرینگے تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ کشمیری دنیا میں ہندوستان کو پچھاڑ سکتے ہیں ۔ وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہاکہ عالمی برادری اور اداروں میں کشمیریوں کی حق خودارادیت اور انسانی حقوق کی بنیاد پر ہی ہم حمایت حاصل کر سکتے ہیں اور ہم سب کو کم سے کم نکات پر متحد ہو کر ایک موقف اور نعرہ اپنانا ہوگاکہ ہمارا نعرہ سب پر بھاری ،رائے شماری رائے شماری۔ انہوںنے کاکہ موثر سفارتی حمایت حاصل کرنے کیلئے ہمیں ڈائس پورہ کو بھی متحد کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کاکہا کہ براہ راست کشمیریوں کادنیا میں جاکر اور وزارت خارجہ اور دیگر سفارتی نمائندوں کے بات کرنے میں بڑا فرق ہے۔جب پاکستان کے سفارتی نمائندے بات کرتے ہیں تو دنیا اس کو پاکستان اور بھارت دو ملکوں کا علاقائی جھگڑا تصورت کرتے ہوئے یہ سمجھنے لگتی ہے کہ اس کو کیا ضرورت ہے کہ وہ بھارت سے کوئی علاقہ چھڑا کر پاکستان کو دلائے، اس طرح وہ اس کو انسانی حقوق یا لاکھوں کروڑوں لوگوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ تصورت نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے اپنے موقف کے بجائے کشمیرکے بارے میں ایک متفقہ بیانیہ اختیار کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوںنے حریت رہنما یاسین ملک کی بھارتی جیل میں نظر بندی اور ان کے خلاف بھارت کی مودی سرکار کے خطرناک عزائم کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستانی سرکار ان کو پھانسی دینے جیسی اندوہناک کارروائی کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر دیگر کشمیری رہنمائوں کو بھی چن چن کر مارے گی اس سلسلے میں ہمیں صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے بیرون ملک ڈائس پورہ کی سطح پر شدید احتجاج کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگااور وزیر اعظم پاکستان اور ان کی حکومت کو بھی اس بارے میں اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وہ خود بھی اس سلسلہ میں عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کو ایک مکتوب تحریر کررہے ہیں کہ وہ حریت رہنما یاسین ملک کے فئیر ٹرائل کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کو منظور کردہ شہریت کا قانون نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر اقلیتوں کے بھی خلاف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 16دسمبر کو قانون ساز اسمبلی کے ان کیمرہ سیشن میں کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے ایوان کو آگاہ کرنا ہے اور اس سیشن میں تمام جماعتوں کے منتخب نمائندوں کو اس سلسلے میں بات کرنے کا موقع ملے گا۔ ہم سب ملکر کشمیر کی بدلتی ہوئی صورتحال کے سلسلے میں ایک موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے متفقہ موقف سے کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کو بھی تقویت ملے گی ۔ اور سفارتی سطح پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہونگے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کو اس وقت جس سنگین اورتشویشناک صورتحال کا سامنا ہے اس کا اندازہ کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔ ان کو کھانے پینے رہنے اور روزمرہ کے دیگر معاملات میں کس طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوںنے کاکہ کشمیری قیادت ملکر اس سلسلے میں جو بھی موقف اختیار کریگی میری حکومت اور جماعت اس کی بھرپور تائید و حمایت کریگی اور بغیر تحفظات اور مصلحت کے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔