بھارتی پولیس متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر ٹوٹ پڑی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی امتیازی سلوک پر مبنی قانون کی منظوری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ بھارتی دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور علی گڑھ میں مسلم یونی ورسٹی کے طلبہ و طالبات بھی مودی سرکار کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور انتہا پسندی اور نفرت پر مبنی سرکاری پالیسیز کے خلاف شدید احتجاج کیا۔لیکن مودی سرکار کو طلبہ کا آواز بلند کرنا ایک آنکھ نہ بھایا۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو نئی دہلی میں بھی دہرادیا۔ بھارتی پولیس دندناتی ہوئی یونی ورسٹی کیمپس اور ہاسٹلز میں داخل ہوگئی اور نہتے طلبہ و طالبات پر بری طرح ٹوٹ پڑی۔پولیس نے طلبہ و طالبات پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، لاٹھی چارج کیا، لاتوں مکوں اور گھونسوں سے تشدد کیا اور اخلاقی قدریں پامال کرتے ہوئے مغلظات بھی بکیں۔بھارتی پولیس جوتوں سمیت یونی ورسٹی کی مسجد میں بھی گھس گئی اور اندر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے مسجد کا تقدس پامال کیا۔سوشل میڈیا پر جب اس درندگی کی ویڈیوز سامنے آئیں تو انسانیت شرماگئی اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے باشعور طبقے نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا، دارالحکومت نئی دہلی کی مرکزی جامعہ میں اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔غیرملکی خبررساں اداروں نے رپورٹ کیا کہ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے غیرمسلموں کو شہریت دینے کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس قانون کے خلاف تیسرے روز ہونے والا پرامن مظاہرہ اتوار کی دوپہر میں افراتفری میں تبدیل ہوگیا اور 3 بسوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ایک اعلی پولیس عہدیدار چھنموئے بسوال کا کہنا تھا کہ جنوبی دہلی کے پوش علاقے میلی میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تاہم منتظمین طلبہ کے مطابق تشدد باہر کے افراد کی جانب سے کیا گیا۔اس حوالے سے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس وقت ہے اور ہم نے یہ برقرار رکھا کہ ہمارے مظاہرے پرامن اور تشدد سے پاک ہیں'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم 'اس نقطہ نظر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی پارٹی کے تشدد میں ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہیں'۔دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں عمارتوں پر 'سیکولر انڈیا' جیسے نعرے درج کیے گئے تھے .