جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس فیصلہ پر نظر ثانی کیس

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر ) جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس فیصلہ پر نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے بینچ کی تشکیل پر اپنا جواب جمع کروادیا۔صدر سپریم کورٹ بار نے 14صفحات پر مشتمل جواب جمع کراویا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اختلافی فیصلہ دینے والے ججز کو نظر ثانی بینچ سے الگ کرنے سے عدلیہ بارے اچھا تاثر نہیں جائے گا یہ تاثر بڑھے گا کہ اختلافی عدالتی آوازوں کو خاموش کیا جا رہا ہے اختلافی فیصلہ دینے والے ججوں کو نظر ثانی بینچ سے الگ کرنے پر صحیح یا غلط سوال اٹھیں گے عدالتی کارروائی پر اس کی شفافیت اور غیر جانبداری پر سوال اٹھے گا لطیف آفریدی کا مزید کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے پاس نظر ثانی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے کوئی صوابدید نہیں ، اکثریتی فیصلہ ججوں کا نہیں عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے ،اگر فیصلہ دینے والے ججز موجود ہوں تو وہی نظر ثانی بھی سنتے ہیں یہ عدالتی روایت بھی ہے ماسوائے ایک ریٹائر ہونے والے جج کے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دینے والے تمام ججز موجود ہیں ہر مقدمے کے حقائق اور حالات مختلف ہوتے ہیں ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے نظر ثانی بینچ کی تشکیل پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...