اسلام آباد(نا مہ نگار)مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر وزارتِ پٹرولیم میں ہمت ہے تو 2سوالوں کا جواب دیدے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے پہلا سوال کیا کہ وزارتِ پٹرولیم بتا دے کہ جس ایل این جی ٹرمینل پر ہمارا کیس بن رہا ہے اس پر سال میں کتنی ادائیگی ہوتی ہے؟انہوں نے دوسرا سوال کیا کہ وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ جو ڈیزل پر چلتا تھا اس کو ایل این جی پر چلانے میں حکومت کا کتنا خرچ ہوتا ہے؟شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کہ آج دوپہر میں 2وزیر آ کر مزید جھوٹ بولیں گے، بحران کا ذمے دار وزیرِاعظم اور متعلقہ وزیر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم بحران پر رپورٹ میں نے نہیں پڑھی، وزیرِ اعظم انکوائریاں کرا رہے ہیں تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی بھی کریں، ڈھائی سال ہو گئے، ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ الزام کیا ہے؟سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جس کی شکایت پر نیب نے یہ کیس بنایا دیکھتے ہیں وہ پیش ہوتا ہے یا نہیں، عدالت سے درخواست ہے کہ شیخ رشید کو عدالت میں بلائیں اور ثبوت طلب کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیس ایل این جی ٹرمینل کا ہے جو سوئی سدرن کمپنی نے لگایا، پاکستان آج دنیا کا واحد ملک بن چکا ہے جہاں ڈیزل ایل این جی سے سستا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا ہے کہ یہ اس حکومت کی مہربانی ہے کہ ایل این جی ڈیزل سے بھی مہنگی ہو گئی ہے،، جو کل ٹینڈر کھلا پاکستان وہ لینے کے قابل نہیں، دو ایل این جی شپس پر اب 11ارب روپے کا نقصان ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل این جی کے بر وقت آرڈر نہ دینے پر نقصان 122ارب سے تجاوز کر چکا ہے، یاد رکھیں کہ کل یہ کیسز بھی بنیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بے بنیاد مقدمات سے حکومت کو کچھ نہیں ملے گا، وزیراعظم اور ان کے وزیر ہر وقت جھوٹ بولتے ہیں، یہ جتنی جلد گھر جائیں گے اتنا ہی قوم کا بھلا ہوگا۔