ولید فاروقی
آرمی پبلک سکول(APS )واقعہ کو 7سال ہو چکے۔16دسمبر2014 کے واقعے نے پوری پاکستانی قوم کو یکجا کر دیا اور ہم نے من حیث القوم یہ تہیہ کر لیا کہ پاکستان میں دہشت گردی انتہا پسندی اور جنونیت کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ اگرچہ زخم بہت گہرے تھے لیکن پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم اس سے کہیں بْلند تھا۔ اس سانحے کے بعدپوری قوم نے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ایک ایسے آپریشن کا آغاز کیاکہ جس کا ہدف پاکستان میںریاست کا اختیار بحال کرنا تھا۔86ہزار سے زائد قربانیوں کے نتیجے میں ہی آج ہم وہاں کھڑے ہیں جہاں پاکستان کے انچ انچ پر ریاست کی عملداری ہے۔ یہ زیادہ دْور کی بات نہیں کہ جب2007 اور2008 میں قبائلی علاقوں میں ریاست کی عملداری نہیں تھی۔ آج قبائلی علاقے ریاست ِ پاکستان کا حصہ ہیں ۔ اس کیلئے قوم اور افواجِ پاکستان نے ایک کامیاب جنگ لڑی ہے۔
اے پی ایس واقعے کے بعد پیش آنے والے واقعات نے ثابت کیا ہے کہ زند ہ قومیں چیلنجز سے سر خرو ہو کر اْبھرتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس کامیاب جنگ میں 46000مربع کلو میٹر کا ایریا کلئیر کیا گیا،18000سے زائد دہشت گرد مارے گئے،250ٹن سے زائد بارودقبضے میں لیا گیا،75 ہزاراسلحہ ریکور کیا گیا کہ جولاکھوں جانوں کے نقصان کا باعث ہو سکتا تھا۔50بڑے آپریشن جبکہ ڈھائی لاکھ سے زائدIBOsکئے گئے اور1200سے زائد چھوٹے اور بڑے آپریشن کئے گئے۔ سب سے بڑھ کرپاکستان نے2611کلو میٹر بارڈر فینسنگ کا بیڑہ اْٹھایا، بارڈر فورٹس اور ٹرمینل قائم کیے۔تاکہ افغانستان کے اندر کے حالات و واقعات کے اثرات سے پاکستان محفوظ رہے۔
ملک بھر میں تمام سیاسی جماعتوں اور فیصلہ ساز اداروںنے مل کرنیشنل ایکش پلان(NAP)کے تحت کامیابیاں حاصل کی گئیں اوردہشت گرد تنظیموں کا قلع قمع کیا گیا۔ لیکن یہ کا میابیاں کب دْنیا کو بھاتی ہیں۔ پاکستان کو کبھی FATF توکبھیIMFکے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کی گئی توکبھی مشرقی و مغربی سرحدوں پرمسائل پیدا کئے گئے، کبھی بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو ہوا دی گئی تو کہیں سندھو دیش کے نعرے لگوانے کی کوشش کی گئی۔
APSکا واقعہ یقینا ایک قابلِ افسوس اور انتہائی غمناک واقعہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریاست نے دہشت گردوں کے خلاف کامیابی حاصل کی یا ریاست نے انتہا پسندی کے خلاف گھٹنے ٹیک دیے۔تاریخ جب بھی لکھی جائے گی تو یقیناََ مْورخ لکھے گا کہ پاکستانی قوم اس کی قیادت اور افواج ِ پاکستان نے تمام تر چیلنجز کا جس بہادری سے مقابلہ کیا وہ اپنی مثال آپ تھی۔
APSہی کی مثال لیجئے۔سیکورٹی فورسز پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ یہ شاید انہی کی کارروائی ہے! حالانکہ اس واقعہ میں 51بچے اور سٹاف ممبرز فوج ہی کے شہید ہوئے۔ کیا پریڈ لین میں فوجی اور فوجیوں کے بچے شہید نہیں ہوئے، کیا سینکڑوں آپریشنز میں ہزاروں فوجی نہیں شہید ہوئے، کیا فوجیوں اور ان کے خاندانوں نے قربانیاں نہیں دیں؟ تو پھر یہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کیوں کی جا تی ہے؟
کیاAPSشہدا کی دادرسی کی گئی؟ سوال تو یہ ہونا چاہیے۔تحقیق سے پتا چلا کہ جی ہاں دادرسی کی گئی۔ اگرچہ کوئی بھی مالی فائدہ کسی جان کا مداوا نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی حتی الوسع کوشش کی گئی کہ لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ان کو نہ صرف پلاٹس دئیے گئے بلکہ نقد رقوم بھی دی گئیں۔متاثرین اور ورثاء کے لیے تاحیات علاج معالجے کی سہولت، بچوں کی مفت تعلیم و تربیت کے علاوہ اللہ کے گھر کے طواف کا بندوبست بھی کیا گیا۔ مجموعی طور پر وفاقی و صوبائی حکومتوں اور پاک فوج کی جانب سے ابتک 1545ملین روپے سے زائد رقم شہدا کے لواحقین اور متاثرین کی دادرسی کیلئے خرچ کی جا چکی ہے۔ آج بھی ریاست اْن کی ہرممکن دادرسی کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم سے لے کر آرمی چیف تک تمام لوگ دل و جان سے ان کے دْکھ کا مداوہ کرنا چاہتے ہیں۔ دیکھنا یہ بھی ہو گا کہAPSکے دہشت گردوں کے ساتھ کیا ہوا۔؟
مْلافضل اللہ اور عمرنارائے آج کہاں ہیں؟APSواقعے میں 9دہشت گرد تو موقع پر ہلاک ہو گئے تھے اور جن6 کو گرفتار کیا گیا۔ان میں سے5کو پھانسی دی جا چکی ہے جبکہ ایک کا کیس سْپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ پھر دیکھنا یہ بھی ہو گا کہ کیا APSکے حوالے سے کوئی انکوائری ہوئی اور کیا ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن کیا گیا؟تو اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا، جس نے30جون 2020میں اپنی رپورٹ جاری کی ۔
جوڈیشل کمیشن نے تمام متعلقہ لوگوں سے انکوائری کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، جس کے لئے افواج کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ جوڈیشل کمیشن نے یہ بھی کہا کہ جب حملہ آوروں کے معاون گھر پر ہی موجود ہوں تو دْنیا کی کوئی طاقت حملے نہیں روک سکتی۔اور جب تک سلیپر سیلزکی صور ت میںدہشت گردوں کی اندرونی معاونت کا سدِ باب نہیں کیا جاتا، دہشت گردوں کا خطرہ رہے گا۔ اس وقت بھی حکومت پاکستان کی کابینہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو شہداکے لواحقین سے مل کر ان کی دادرسی کی ہر ممکنہ کوشش میں مصروف ہے۔
فوج کے اندر بھی محکمانہ انکوائری کے نتیجے میں ان ذمہ داران کو جو کوتاہی کے مرتکب ہوئے ،سروس سے برخاست ہوئے اور ان کے خلاف زبردست تادیبی کارروائی کی گئی۔ ہماری سیکورٹی فورسز بلا شبہ ملک کو ایک پْر امن پاکستان بنانے کیلئے دِن رات کوشاں ہیں۔ ہمیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہو ں گے اور ہر اْس کوشش کو ناکام بنا نا ہو گا جس سے معاشرے میں انتشار اور بد امنی پھیلنے کا اندیشہ ہو۔ آئیے اپنے حصے کی شمع جلائیں۔