مکتی باہنی کے قیام کا خفیہ پلان‘ پردہ اٹھاتے حقائق 

Dec 16, 2021

بنگلہ دیش کا قیام پاکستان کی 74 سالہ تاریخ کا سب سے دردناک ترین واقعہ ہے۔ 16 دسمبر 1971 ء کو بھارت نے  سازش  کا جال بچھایا ۔ قائداعظم محمد علی جناح نے مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی شرانگیزی کے حوالے سے مارچ 1948 ء میں ڈھاکہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مشرقی پاکستان پاکستان کا انتہائی اہم جزو ہے کیونکہ یہ دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا سنگل بلاک ہے‘‘ ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ را کا اصل مقصد پاکستان کو ہر قیمت پر تقسیم کرنا تھا اور اس کا یہ مقصد بھی تھا کہ بھارت بلاتقسیم قائم رہے جسے وہ اکھنڈ بھارت کا نام دیتے ہیں۔ تمام صورتحال میں بھارتی مداخلت کے حوالے کچھ شخصیات کے بیانات قابل ذکر ہیں۔
٭… میجر جنرل ریٹائرڈ زیڈ اے خان سابق ڈی جی ایف آئی (بنگلہ دیش)  نے کہا  کہ  ریگولر بھارتی فوجی مکتی باہنی کے روپ میں مشرقی پاکستان میں لڑ رہے ہیں۔
٭… سابق بھارتی وزیراعظم مرار جی ڈیسائی کا کہنا ہے کہ میں بنگلہ دیش کے قیام کیلئے 100 فیصد کریڈٹ بھارت کو دیتا ہوں۔
٭…  ڈھاکہ میں امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ بھارت کی سرزمین مکتی باہنی کے سپلائی ڈپوؤں‘ ہسپتالوں اور تربیتی کیمپوں کیلئے  بنائی گئی تھی ۔
٭… بی جے  پی کے لیڈر ایل کے ایڈوانی نے 2010ء میں کہا تھا اندرا گاندھی نے شیخ مجیب الرحمن کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ مشرقی پاکستانی کے بنگالیوں کیلئے  ایک آزاد بنگلہ دیش قائم کیا جا سکے۔
٭… اندرا گاندھی نے اپنے جرنیلوں کی مکتی باہنی کے قیام کیلئے راستہ دکھایا۔  نیو یارک ٹائمز
٭…اندرا گاندھی نے بنگلہ دیش بنانے کی غرض سے حمایت حاصل کرنے کیلئے پوری دنیا کا دورہ کیا اور اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب رہی۔ مجیب ڈیکلریشن کے کچھ روز بعد بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے پارلیمنٹ میں ایک قرار داد پیش کی جس میں پاکستانی کریک ڈاؤن کو نسل کشی کے مترادف  قرار دیا گیا ۔ 3 اپریل 1971ء کو اندرا گاندھی نے تاج الدین احمد سے ملاقات کی جو شیخ مجیب الرحمان کی جانب سے عبوری حکومت میں وزیراعظم کے لئے امیدوار نامزد کئے گئے تھے۔
اندرا گاندھی نے ان سے وعدہ کیا کہ وہ ان کی حمایت کرے گی جن میں کلکتہ میں ایک آفس قائم کرنا بھی شامل تھا  جس کا تعلق را انٹیلیجنس ایجنسی  سے ہوگا۔ 
بھارتی  حکومت  نے 28 اپریل 1971ء کو مشرقی پاکستان کی آزادی کی یاد داشت جاری کی۔ اس سے ٹھیک ایک ماہ قبل پاکستان کی فوجیوں سے مکتی باہنی کیخلاف آپریشن ’’سرچ لائٹ‘‘شروع کیا تھا۔ 
٭… 1968ء  میں بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے را قائم کی جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے ٹکڑے کرنا تھا اور اس کو پہلے چند ماہ میں دو بڑے ٹارگٹ دیئے گئے۔ پہلا یہ کہ وہ پاکستانی اور چین کے حوالے سے اپنی انٹیلی جنس کو مضبوط بنائے۔ دوسرا مشرقی  پاکستان میں خفیہ کارروائیاں کرے۔ 1968ء میں ہی را نے ایک دہشتگردانہ فورس قائم کرنے کیلئے اپنی مہم شروع کر دی۔ 
٭…اس کا پہلا ٹاسک مشرقی پاکستان میں نیٹ ورک قائم کرنا تھا۔ جس کے تحت  بنگالی سیاسی لیڈروں اور  سرکاری افسروں کے ساتھ تعلقات کا نیٹ ورک تیزی سے قائم کیا ۔ را نے سب سے پہلے 1970ء میں مشرق پاکستان میں مکتی باہنی بنائی۔ بھارتی مدد سے عوامی لیگ کا عسکری ونگ ہی مکتی باہنی کہلایا۔ یہ ایک دہشتگرد فورس تھی جولوگوں کو 1970ء کے الیکشن  میں عوامی لیگ کی حمایت کیلئے دباؤ ڈالتی تھی۔ 
٭…مارچ 1971ء میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد عوامی لیگ نے را کو بدامنی کیلئے اسلحہ کی ضرورت  سے آگاہ کیا۔ جیساکہ بریگیڈئر ریٹائرڈ جگدیو سنگھ نے تسلیم کیا ہے کہ مزاحمت کیلئے منصوبہ بندی‘ ہتھیاوں کی تربیت اور قیادت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ صرف بھارت ہی  انہیں فراہم کر سکتا تھا چنانچہ ایک بھرپور مہم شروع  کی گئی۔  ابتدائی طور پر بھارت میں 6 تربیتی کیمپ قائم کئے گئے۔ ہر کیمپ ایک بھارتی بریگیڈئر کے تحت کام کرتا تھا۔ ان تربیتی کیمپوں میں مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کیا جانا تھا اور انہیں گوریلا کارروائیوں کی تربیت دی جاتی تھی۔ پہلے مرحلے میں بھارتی فورسز نے ان جنگجوؤں کو تربیت دی تاکہ وہ مشرقی پاکستان میں افراتفری پیدا کریں اور پاکستان آرمی کو مشرقی پاکستان میں  مصروف رکھیں۔ دوسرے مرحلے میں بھارتی مداخلت کرنی تھی۔
٭… مکتی باہنی کے انتہا پسند مشرقی بنگال میں داخل ہوئے اور ابتدائی تربیت حاصل کی اور اسی طرح سے خوف کی فضا  پیدا کی گئی۔  انتہا پسندوں نے قتل و غارت کی ایک لہر شروع کی جسے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔
 اس سلسلے میں  مارٹر اور مشین گنوں‘ ادویات  30 لاکھ ٹن خوراک‘ ٹرانسپورٹیشن اور مواصلاتی آلات کا مطالبہ کیا گیا۔ 
٭…جون 1971ء کے بعد ویسٹ بنگال رجمنٹ کی 1‘ 2 اور 8 بٹالینز میگھا لایا میں تورا منتقل کر دی گئیں جہاں انہیں از سر نو منظم اور اسلحہ سے لیس کیا گیا۔  اس طرح 3‘ 4 بٹالیز کو تری پورہ میں رکھا گیا اگست میں پاکستانی آرٹلری رجمنٹس سے  80 بنگالی فوجی تری پورہ میں داخل ہوئے اور نمبر ون (مجیب) فیلڈ بیڑی میں منظم ہو  گئے۔
٭… سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان اور پاکستانی مسلح افواج کیخلاف ایک بڑی پراپیگنڈہ مہم شروع کر دی گئی بنگلہ دیش میں قتل و غارت گری اور بھوک اور احساس محرومی پیدا کرنے کے الزامات عائد کئے گئے‘ اس طرح پاکستان کی تذلیل کا وسیع سلسلہ شروع ہو گیا۔ 
حتمی نتیجہ  کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو توڑنے کیلئے کئی محاذوں پر مبنی حکمت عملی پر کام کیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین سیاسی‘ اقتصادی‘ سماجی اور جغرافیائی خلا  پیدا کیا۔ 
مشرقی  پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارت نے مشرقی بنگال سے ریاست دشمن عناصر کی حمایت حاصل کی اس طرح  پاکستان کو دولخت کرنے میں کامیاب ہو گیا آج بنگلہ دیش کو بنے کم و بیش 50 برس ہو گئے مگر پاکستانیوں کے دلوں کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔  توسیع پسندانہ عزائم کے حوالے سے بھارت کی آج کی پالیسیاں بھی ماضی جیسی ہیں۔ بھارت  آج بھی اپنے تمام پڑوسیوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا  رہتا ہے۔
٭…بلوچستان اور کراچی  بھارتی  سازش کے حوالے سے قابل ذکر ہیں۔ کلبھوشن یادیو کی بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری واضح طور پر پاکستان میں بھارت کے ملوث ہونے کی  علامت ہے ۔ اس وقت بھارت  بلوچستان میں بھی شر انگیزی کر رہا ہے جو اس نے بنگلہ دیش کے حوالے سے اختیار کی تھی۔ وہی نسلی خلیج پیدا کر رہا ہے جو اس نے بنگلہ دیش میں پیدا کی تھی بھارت نے بنگالیوں اور مکتی باہنی کو گوریلا آپریشنز کیلئے تیار  کیا۔ اب بلوچستان میں بھی ایسی پالیسی پر گامزن ہے یعنی بلوچ جنگجوؤں کو اکسا رہا ہے۔ بھارت  صرف پاکستان میں ہی اپنی مذکورہ پالیسیوں پر گامزن نہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیاء میں وہ ان پر کام کر رہا ہے اور یہ یہی کھلی حقیقت ہے۔

مزیدخبریں