اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان کو مضبوط صنعتی بنیاد کی ضرورت ہے۔ مضبوط انڈسٹریل بیس کے بغیر ہم معاشی مسائل سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ہمیں امپورٹ اکانومی سے باہر نکلنا ہوگا۔ وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت نے پہلی بار چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے لئے پالیسی منظور کی ہے۔ ایس ایم ای شعبہ میں 10 لاکھ سے زائد ادارے کام کر رہے ہیں جبکہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 4 ہزار کے قریب مینوفیکچرنگ یونٹس مو جود ہیں۔ 78 فیصد روزگار ایس ایم ای سیکٹر سے وابستہ ہے۔ ایس ایم ایز کو تین درجوں لوئر رسک، میڈیم رسک اور ہائی رسک میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو این او سی کے حصول میں آسانی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم ملکی معیشت میں بہت بڑی تبدیلی لائے ہیں،۔ہماری پوری اکانومی کا انحصار درآمدات پر تھا، د بئی اور سنگاپور کی طرح ہم درآمدات پر گذارا نہیں کر سکتے، پاکستان کو ایک مضبوط صنعتی بنیاد کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوارمخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت نے پہلی بارچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبہ (ایس ایم ایز) کے لئے پالیسی منظور کی ہے، نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو این او سی سے آزادی مل گئی، ایس ایم ای کاروبار کرنے والوں کو خصوصی مراعات دیں گے، ایس ایم ایز کے شعبہ میں کاروبار کرنے والی خواتین کو ٹیکس میں 25 فیصد خصوصی رعایت دی جائے گی، ایس ایم ایز کے شعبہ تک رسائی لئے 23 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ملک کے مختلف شہروں میں ایس ایم ایز کے لئے 4200 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جہاں پر 19 ہزار 500 پلاٹس آسان اقساط پر فراہم کئے جائیں گے، ایس ایم ایز کو این او سیز کے حصول کے لمبے طریقہ کار سے نجات حاصل ہو گی۔ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پہلی بار ایس ایم ای پالیسی منظور کی ہے، جس کے تحت پیداواری کاروباروں کو ٹیکسوں میں 57 فیصد سے 83 فیصد تک خصوصی رعایت دی جائے گی۔ پاکستان میں کم و بیش 50 لاکھ 20 ہزار کے قریب معاشی یونٹس موجود ہیں جن میں سے 99 فیصد یونٹس چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں پر مشتمل ہیں، یہ کاروبار نہ صرف روزگار کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہیں بلکہ جی ڈی پی کا 40 فیصد حصہ اور برآمدات کا بھی 25 فیصد حصہ ان کاروباروں سے آتا ہے۔ ماضی میں ان کاروباروں کی فلاح و بہبود کے لئے حکومتی سطح پر قابلِ ذکر کوششیں نظر نہیں آئیں۔ نیشنل ایس ایم ای پالیسی 2021اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس پالیسی کا مرکزی مقصد چھوٹے اور درمیانے کے کاروبار کرنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت کاروباری کرنے والوں کو ہر قدم پر بہت سی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ آغاز کی لاگت کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے جائیں گے جس میں لینڈ لیز ماڈل پر اراضی کی فراہمی بھی شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مخصوص صنعتوں کو این او سی کے جھنجھٹ سے بھی آزاد کر دیا جائے گا۔ موجودہ اور نئی ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کے لئے ایس ایم ای پالیسی 2021کے تحت نئی ریگولیٹری اصلاحات کا نفاذ کیا جائے گا جس کے تحت پیچیدہ اور فرسودہ نظام سے چھٹکارا حاصل کر کے کاروبار میں آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ ایس ایم ای پالیسی کے تحت پیداواری کاروباروں کو ٹیکسوں میں 57 فیصد سے 83 فیصد تک خصوصی چھوٹ دی جائے گی۔ نیشنل ایس ایم ای پالیسی کے تحت ان کی معاشی دھارے میں شمولیت آسان بنانے کے لئے نہ صرف ان پر ٹیکس کی شرح کم کی جائے گی بلکہ شفاف ای انسپیکشن کا نظام بھی متعارف کروایا جائے گا جس سے انسپیکشن افسران کے صوابدیدی اختیارات کم ہو جائیں گے اور صنعت کاروں کی ہراسگی کے امکانات نہیں رہیں گے۔ نیز تمام مطلوبہ تصدیقی سرٹیفکیٹ معینہ مدت میں ملنے لگیں گے۔ مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ کاروبار میں توسیع بھی اب چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لئے مشکل نہیں رہے گی کیونکہ ماضی کے برعکس ایس ایم ای پالیسی 2021کے تحت ایس ایم ای آسان فنانس سکیم متعارف کروائی جا رہی ہے جس کے ذریعے ایس ایم ایز کو ایک کروڑ روپے تک کا بلا ضمانت قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ ایس ایم ایز کی منڈیوں اور صارفین تک رسائی آسان بنانے کے لئے بھی ای کامرس، آن لائن بزنس اور مقامی و بین الاقوامی نمائشوں میں شمولیت کی خصوصی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ مزید برآں حکومتی کنٹریکٹس اور پبلک پروکیورمنٹ میں ایس ایم ایز کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لئے مخصوص کوٹہ مختص کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کی صورت میں بھی حکومت اور بنک مل کر کاروبار کرنے والوں کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد کے لئے یہ پالیسی نہایت خوش آئند ہے۔ ایس ایم ایز کا فروغ نہ صرف بیروزگاری کے خاتمے میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا بلکہ قوم اور ملک کی معاشی خوشحالی کا بھی ضامن بنے گا۔دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کمرشل سیکٹر کو بجلی کے استعمال پر 30 فیصد چھوٹ دی جائیگی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا حکومتی قرضوں پر شرح سود 9 فیصد ہو گی۔ ان کا کہنا تھا 30 ہزار کاروباروں کو بلاضمانت قرضہ ملے گا۔ اگر نقصان ہوتا ہے تو 40 فیصد حکومت اور کمرشل بنک برداشت کرینگے‘ بزنس پلان کمرشل بنک دیں گے۔ سمیڈا کے تحت 30 ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں‘ 80 کروڑ تک کی انڈسٹری کو ایس ایم ایز پالیسی کی مراعات حاصل ہونگی۔